
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی، پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد-پاکستان
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا سالانہ بجٹ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین شور شرابہ کرتے رہے اور شدید نعرے بازی کی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں (ایک سے 22 گریڈ) 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
12 لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد
انہوں نے بتایا کہ 12 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرکے 5 سے ایک فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس 30 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔
جو لوگ 22 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ لیتے ہیں اُن کے لیے کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح زیادہ تنخواہیں حاصل کرنے والوں کے لیے بھی ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے، بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا
وزیر خزانہ نے بتایا کہ نان فائلر گاڑی، جائیداد نہیں خرید سکیں گے، بینک اکاؤنٹ نہیں کھلے گا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ انکم ٹیکس کے حوالے سے ایک نیا کلاسفیکیشن سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جو لوگ اپنے گوشوارے اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیدار کی خریداری، سکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
آئن لائن شاپنگ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز
وفاقی بجٹ میں آن لائن شاپنگ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
وزیر خزنہ نے بتایا کہ آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔
معیاری مسابقتی فضا پیدا کرنے اور ٹیکس قوانین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ ای کامرس پیلٹ فارمز کی طرف سے ترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹکس خدمات فراہم کرنے والے ادارے 18 فیصد کی شرح سے ان پلیٹ فارمز سے سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔
پنشن اصلاحات: قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن سکیم میں ایگزیکٹو آڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن سکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن سکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
وزیر خزانہ نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے نظام میں مساوات لانے اور اس کی دیرینہ خرابیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے تجویز ہے کہ سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ اقدام پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی صنعت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
جائیداد کی منتقلی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز
بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد اور 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی 7 فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے اور مورگیج کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 مرلے تک کے گھروں اور 2 ہزار اسکوئر فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
مزید بر آں اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز ہے تاکہ گھروں کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 716 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
وزیرِ خزانہ نے مالی سال 24-2025 کے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 716 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں اس پروگرام کے تحت بجٹ میں اکیس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اس پروگرام کی کوریج بڑھانا چاہتی ہے اور کفالت پروگرام کو ایک کروڑ افراد تک پہنچایا جائے گا۔
خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع میں مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز
وزیرخزانہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع میں آئندہ پانچ سال کے دوران اشیا پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گذشتہ سات برسوں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ حاصل رہی ہے۔
ان علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر، ٹیکس کی یہ چھوٹ ملک کے دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
’لہذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ان علاقوں میں آئندہ پانچ سال کے دوران اشیا پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے جس کا آغاز آئندہ مالی سال کے لیے 10 فیصد کی کم شرح سے کیا جائے گا۔‘
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔
وزارت خزانہ حکام کے مطابق بجٹ میں جہاں محصولات کے اہداف اور مالی خسارے سے نمٹنے کی حکمت عملی شامل ہے وہیں تنخواہوں، پنشن، صنعتی ترقی، توانائی کی بچت اور معیشت کی بحالی کے لیے متعدد پالیسی اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنواہوں میں 6 فیصد اضافے اور پنشن میں سات فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

بجٹ میں ایف بی آر کی جانب سے 14,307 ارب روپے کے محصولات اکٹھا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، جن میں 6,470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس، 4,943 ارب روپے سیلز ٹیکس، 1,741 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی اور 1,311 ارب روپے پٹرولیم لیوی شامل ہیں۔
نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2,584 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ آئندہ سال سود کی ادائیگیوں کے لیے 8,685 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
دفاعی اخراجات 2,414 ارب روپے جبکہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 1,065 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
توانائی کے شعبے میں بجلی کی بچت کے لیے حکومت نے بلاسود اقساط پر انرجی سیور پنکھوں کی فراہمی کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد بجلی کے بوجھ میں کمی لانا ہے۔ یہ پنکھے صارفین بجلی کے بلوں کے ذریعے آسان اقساط میں حاصل کر سکیں گے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پانچ سالہ لیوی نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے حاصل ہونے والا ریونیو نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2026-30 پر خرچ کیا جائے گا۔
لیپ ٹاپ اور سمارٹ فونز کی بیٹریز اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے بھی مراعات متوقع ہیں۔
ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور پوائنٹ آف سیلز سسٹم کو مؤثر بنانے کے لیے ایف بی آر نے رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 39 ہزار سے بڑھا کر 70 لاکھ کرنے کا ہدف رکھا ہے۔
جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد پر 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک جرمانے کی تجاویز ہیں۔ ٹیکس چور ریٹیلرز کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام دینے کی سکیم بھی شامل ہے۔