جواد احمد-جرمنی، وائس آف جرمنی کے ساتھ
یوکرین پر روسی حملے کے بعد لاکھوں یوکرینی شہری یورپ میں پناہ کی تلاش میں نکلے، جن میں سے بڑی تعداد نے جرمنی کا رخ کیا۔ جرمنی، جو ابتدائی طور پر یوکرینی مہاجرین کا سب سے سخاوت مند میزبان ملک بن کر ابھرا، اب اس حوالے سے سیاسی اور سماجی بحث کا مرکز بن چکا ہے کہ یوکرینی پناہ گزینوں کو فراہم کی جانے والی مالی امداد میں کمی کی جائے یا نہیں۔
امداد میں کٹوتی کی تجویز: سیاسی اختلافات نمایاں
جرمنی کی سب سے بڑی ریاست باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر، جو قدامت پسند جماعت سی ایس یو (کرسچن سوشل یونین) کے سربراہ بھی ہیں، یوکرینی مہاجرین کے لیے مالی امداد میں نمایاں کمی کی تجویز دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ چاہے یہ پناہ گزین حالیہ دنوں میں آئے ہوں یا برسوں سے مقیم ہوں، انہیں جرمن بے روزگار شہریوں کے برابر مالی مدد دینا غیر منصفانہ ہے۔
تاہم، زوئڈر کی یہ رائے سی ڈی یو/سی ایس یو اور سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے درمیان مئی 2025 میں طے پانے والے حکومتی معاہدے سے متصادم ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ جرمنی میں پہلے سے مقیم یوکرینی مہاجرین کو کسی بھی قسم کی امدادی کٹوتیوں سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔
موجودہ جرمن امدادی نظام: یورپ میں سب سے فراخدلانہ
فی الحال، جرمنی میں یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کو وہی ماہانہ وظیفہ ملتا ہے جو بے روزگار جرمن شہریوں کو دیا جاتا ہے — یعنی تقریباً 650 ڈالر ماہانہ، ایک بالغ فرد کے لیے۔
اس کے علاوہ، رہائش، ہیلتھ انشورنس، اور دیگر ضروری سہولیات بھی ریاستی خرچ پر فراہم کی جاتی ہیں۔
جرمنی ان چند یورپی ممالک میں شامل ہے جہاں یوکرینی مہاجرین کو فوری طور پر لیبر مارکیٹ تک رسائی دی جاتی ہے، یعنی وہ بغیر کسی طویل انتظار کے ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔
ممکنہ نئی تجاویز
زوئڈر کی تجویز کے مطابق:
-
سنگل بالغ افراد کے لیے مالی امداد کو 353 سے 441 یورو ماہانہ تک محدود کیا جا سکتا ہے (زندگی کی صورتحال کے مطابق)۔
-
ہر بچے کے لیے 299 سے 391 یورو ماہانہ دیے جائیں گے۔
-
امداد کی رقم بچے کی عمر اور خاندان کے حالات کے مطابق ہوگی۔
یورپی ممالک کا موازنہ: کہاں کتنی امداد دی جاتی ہے؟
یورپی یونین نے یوکرینی مہاجرین کے لیے عارضی تحفظ کا نظام فعال کیا، لیکن مالی امداد کی مقدار ہر ملک کی صوابدید پر چھوڑ دی گئی، جس کے باعث پورے براعظم میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔
پولینڈ
-
پہلے 70 یورو کی ایک بار کی ادائیگی کرتا تھا، اب یہ بند کر دی گئی۔
-
رہائش، ملازمت، اور تعلیم تک رسائی ممکن ہے، لیکن ماہانہ وظیفہ نہیں دیا جاتا۔
-
والدین کو بچوں کے لیے 190 یورو تک ماہانہ دیے جاتے ہیں۔
ہنگری
-
صرف اُن مہاجرین کو امداد دی جاتی ہے جنہیں "تحفظ کے مستحق” سمجھا جاتا ہے۔
-
ہر بچے کے لیے 55 یورو، بالغ پناہ گزینوں کے بچوں کے لیے 34 یورو ماہانہ۔
بیلجیم
-
سب سے زیادہ مالی مدد دینے والا ملک۔
-
واحد بالغ یوکرینی کو 1,100 یورو ماہانہ دیے جاتے ہیں۔
-
رہائش، ہیلتھ انشورنس، اور دیگر ضروری اشیاء کے لیے الگ فنڈز بھی دیے جاتے ہیں۔
سویڈن
-
ماہانہ وظیفہ نہیں، بلکہ روزانہ کیش الاٹمنٹ ہے۔
-
بالغ افراد کو ماہانہ 180-190 یورو (اگر آمدنی نہ ہو)، بچوں کے لیے اضافی 140 یورو۔
برطانیہ
-
یوکرینی بچوں کے لیے ہفتہ وار 30 یورو (پہلا بچہ) اور 20 یورو (ہر اگلا بچہ)۔
-
ریٹائرڈ افراد کو ہفتہ وار 230 یورو۔
-
ہومز فار یوکرین پروگرام کے تحت رہائش کی سہولت اور میزبان خاندانوں کو 400 یورو ماہانہ۔
یورپی سطح پر تضادات اور چیلنجز
یورپی یونین کی رہنما ہدایات اگرچہ رہائش، صحت کی دیکھ بھال، اور روزگار تک رسائی کا تقاضا کرتی ہیں، لیکن مالی امداد کی حد مقرر نہیں کرتیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر ملک اپنے بجٹ، سیاسی نقطۂ نظر اور عوامی رائے کی بنیاد پر امدادی پالیسی طے کرتا ہے۔
جرمنی کا امتحان: سخاوت یا بوجھ؟
جرمنی میں یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے فراخدلانہ پالیسیاں ابتدائی طور پر قابل تعریف تصور کی گئیں، لیکن اب جب کہ جنگ طویل ہو چکی ہے، حکومت پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے اور عوامی ردعمل بھی سخت ہو رہا ہے۔
مارکوس زوئڈر جیسے سیاستدان اس موقع کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ دیگر جماعتیں پناہ گزینوں کے بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رکھنے پر زور دے رہی ہیں۔
نتیجہ
یوکرینی مہاجرین کی امداد کے حوالے سے جرمنی کی سخاوت نے اسے یورپ میں ایک اخلاقی رہنما کے طور پر کھڑا کیا ہے، مگر اب وہ مالی بوجھ، سیاسی اختلافات، اور عوامی دباؤ کے درمیان توازن تلاش کر رہا ہے۔
آنے والے دنوں میں یہ سوال اہم ہوگا کہ جرمنی اپنی انسانی ہمدردی کی پالیسیوں پر قائم رہتا ہے یا مالی حقیقتوں کے آگے جھکتا ہے؟


