
خیبر پختونخوا میں امن دشمنوں کے مکمل خاتمے کا عزم—وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا بیان
خیبرپختونخوا میں امن دشمنوں کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ ملک کا امن خراب کرنے والے عناصر کو کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی ادارے خیبرپختونخوا میں امن دشمن عناصر کے مکمل خاتمے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں، اور ملک دشمن نیٹ ورکس کو کہیں بھی پناہ نہیں ملنے دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی رٹ پر حملہ کرنے والے تمام گروہوں کا مضبوطی سے پیچھا کیا جا رہا ہے اور کسی بھی قیمت پر ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے یہ بیان حال ہی میں خیبرپختونخوا میں کیے گئے ایک کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے بعد جاری کیا، جس میں سکیورٹی فورسز نے مزید سات دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ حکومت کے مطابق یہ افراد بیرونِ ملک بیٹھے عناصر کے پے رول پر پاکستان میں کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
“قوم سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے” — محسن نقوی
محسن نقوی نے اپنے پیغام میں سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے حالیہ ہفتوں میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد کامیاب کارروائیاں کی ہیں، جن کی بدولت کئی بڑے حملے ناکام بنائے گئے۔
انہوں نے کہا:
“خیبرپختونخوا میں امن دشمنوں کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ ملک کا امن خراب کرنے والے عناصر کو کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ سکیورٹی فورسز کی بہادری قابلِ تحسین ہے اور پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔”
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیاں ہر قسم کے داخلی و بیرونی خطرات سے آگاہ ہیں اور ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے ان کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
سکیورٹی اداروں کی مسلسل کارروائیاں — دہشت گرد نیٹ ورکس کو بڑا دھچکا
سرکاری ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے آپریشنز میں کئی اہم دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ متعدد ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔ حساس اداروں کے مطابق ان کارروائیوں نے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان کی صلاحیتیں کمزور ہوئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ آپریشنز ایک جامع حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جس میں خفیہ معلومات کا تبادلہ، ٹیکنالوجی کا استعمال، زمینی آپریشنز اور بارڈر سکیورٹی کے اقدامات شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا—دہشت گردی کے خلاف پہلی صف میں
خیبرپختونخوا برسوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ رہا ہے۔ صوبے کی جغرافیائی اہمیت اور حساس سرحدی پٹی کے باعث سکیورٹی اداروں کو یہاں مسلسل چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن کے قیام کے لیے وفاقی اور صوبائی ادارے پوری ہم آہنگی کے ساتھ کارروائیاں کر رہے ہیں।
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ریاست کسی بھی طور دہشت گردوں کو منظم ہونے کا موقع نہیں دے گی۔
عوام کا اعتماد بحال کرنے پر توجہ
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں بلکہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنا اور صوبے میں ترقیاتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ صرف سکیورٹی آپریشنز سے نہیں بلکہ معاشی اور سماجی استحکام سے بھی کیا جاتا ہے، اور اسی لیے حکومت ایک ہمہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔



