کورونا وائرس کے متعلق ایک اور نیا مفروضہ
کورونا وائرس کے متعلق ایک مفروضہ یہ پایا جا رہا تھا کہ یہ چین کے دور افتادہ علاقے موجیانگ کی غاروں میں رہنے والی چمگادڑوں سے پھیلا۔
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کے متعلق ایک مفروضہ یہ پایا جا رہا تھا کہ یہ چین کے دور افتادہ علاقے موجیانگ کی غاروں میں رہنے والی چمگادڑوں سے پھیلا۔ اب تحقیق میں یہ مفروضہ بھی غلط قرار پا گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق فرانسیسی ماہرین نے اپنی ایک تحقیق میں بتایاہے کہ موجیانگ کی ان غاروں میں سے ایک میں 2012ء میں 6کان کن پھنس گئے تھے اور انہیں نزلے جیسی پراسرار بیماری لاحق ہو گئی تھی جس سے ان میں سے 3کی موت واقع ہو گئی تھی۔
ان غاروں میں چمگادڑوں کی بہتات ہے۔ چنانچہ ان کان کنوں کے واقعے کی وجہ سے کہا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس انہی غاروں سے پھیلا۔ اس مفروضے پر تحقیق کے لیے ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم ووہان شہر سے 1ہزار میل کے فاصلے پر واقع اس علاقے میں بھیجی گئی۔
اس ٹیم کو ان غاروں سے کورونا وائرس کی کئی اقسام ملی ہیں۔ ان میں سے ایک قسم ایسی بھی ہے جو وباء کی صورت میں دنیا میں پھیلے گئے کورونا وائرس سے 97فیصد تک مشابہہ ہے۔ ان چینی سائنسدانوں نے کہا کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر انہی غاروں سے پھیلا تھا اور ان کان کنوں کو کورونا وائرس ہی لاحق ہوا تھا مگر فرانسیسی سائنسدانوں نے چینی سائنسدانوں کی اس رپورٹ کو غلط قرار دے دیا ہے۔
فرانسیسی سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں ان 6کان کنوں کے طبی ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے اور اس کا کورونا وائرس کے مریضوں میں پائی جانے والی علامات سے موازنہ کیا ہے۔ نتائج میں انہوں نے بتایا ہے کہ ان کان کنوں میں جو علامات پائی گئی تھیں وہ کورونا وائرس کے مریضوں سے یکسر مختلف تھیں۔ اس حوالے سے ایک اور بات اہم ہے کہ اگر ان کان کنوں کو کورونا وائرس لاحق ہوا تھا تو ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر اور ان کے پاس رہنے والے رشتہ داروں کو کورونا وائرس کیوں منتقل نہ ہوا تھا؟