پیر مشتاق رضویکالمز

کشمیر ہے لہو لہو اور دنیا ہے خاموش کیوں؟… پیر مشتاق رضوی

دو صدیوں قبل جب1846ء میں انگریزی سامراج نے جموں و کشمیر کو ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں 75 لاکھ روپے میں فروخت کیا انسانی تاریخ میں کسی قوم کی خرید و فروخت کا یہ انتہائی گھناؤنا واقعہ ہے

5 فروری ہر سال دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے اور اور کشمیری مظلوم بھائیوں کی مکمل حمایت کے ساتھ ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے مسئلہ کشمیر کا آغاز آئین پاکستان سے شروع نہیں ہوا بلکہ دو صدیوں قبل جب1846ء میں انگریزی سامراج نے جموں و کشمیر کو ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں 75 لاکھ روپے میں فروخت کیا انسانی تاریخ میں کسی قوم کی خرید و فروخت کا یہ انتہائی گھناؤنا واقعہ ہے کیونکہ ایک محتاط تخمینہ کے مطابق 84 ہزار 471 مربع کلو مربع میل کشمیر کی ریاست صرف 90 فی میل کے حساب سے فروخت کی گئی اور صرف آٹھ روپے میں ایک کشمیری انسان کا سودا کیا گیا جس پر مفکر پاکستان علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کس قدر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ انگریزوں نے ایک قوم کو بیچ ڈالا اور کتنا سستا ؟ ریاست جموں و کشمیر میں ڈوگرہ راج کے مسلط ہوتے ہیں کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ ڈالے اور فروخت شدہ لاکھوں کشمیریوں کے ساتھ غلاموں سے بھی بدتر سلوک کیا جانے لگا 1939ء میں کشمیری مسلمانوں نے ڈوگرہ راج کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور آزادی کی تحریک شروع کی ڈوگرا راج نے انگریزوں کے ساتھ مل کر تقریبا ڈھائی لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو کا قتل عام کیا کشمیریوں کی نسل کشی کا آغاز کیا قیام پاکستان سے قبل ایک سو سال تک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری رہی قیام پاکستان کے وقت کشمیریوں کو آزادی کی امید ہوئی اور 3 جون 1947ء کے تقسیم ھند کے منصوبے کے مطابق کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا کیونکہ ریاست جموں و کشمیر مذہبی ثقافتی ،جغرافیائی اور سیاسی لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے لیکن انگریزی سامراج کے لارڈ کلف جغرافیائی سرحدوں کے تعین میں انتہائی بددیانتی اور انصاف کا مظاہرہ کیا اور انڈیا کے گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کشمیر کے راجہ کی ملی بھگت سے ایک سازش کے تحت 28 اکتوبر 1947ء میں جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کو داخل کر دیا اورگورداسپور ضلع کو انڈیا کے حوالے کر دیا گیا تاکہ انڈیا کو جموں وکشمیر تک زمینی راستہ کی رسائی حاصل ہو سکے ایک بار پھر کشمیری مسلمانوں کو بھارتی غلام بنانے کی سازش کی گئی اس وقت قائد اعظم نے پاکستانی فوج کے انگریزی
سربراہ جنرل گریسی کو بھی کشمیر میں پاکستانی فوجیں اتارنے کا حکم دیا اور اس حقیقت کو واشگاف الفاظ میں بیان فرمایا کہ” کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ” لیکن جنرل گریسی نے گورنر انڈیا ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ ساز باز کر کے ایسا نہ کیا اورقائداعظم کے حکم کی خلاف ورزی کی لیکن بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا تو مجاہدین کشمیر کی امداد کے لیے قبائلی لشکرآگے بڑھے اور کشمیر کا ایک بڑا حصہ آزاد کرا لیا گیا جیسے آج آزادکشمیر کہا جاتا ہے جس پرجنوری 1948ءکو بھارت نے جگ ہنسائی سے بچنے کی آڑ میں اقوام متحدہ دروازہ کھٹکھٹایا پاکستان نے دنیا کو صحیح حقائق سے آگاہ کیا 3 اگست 1948ء اور 3 جنوری 1948ء کو سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کی گئی کی جن کے مطابق دونوں ممالک اپنی اپنی فوجیں جنگ سے پہلے کی پوزیشن پر لے آئیں مارچ 1948ء میں ریاست جموں و کشمیر میں رائے شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا اور اس طرح کشمیریوں کے حق میں استصواب رائے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا اس سے قبل ریاست جموں کشمیر کے مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس نے
19 جولائی 1947ء کو پاکستان سے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی اور ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بھارت کشمیر میں رائے شماری سے مکر گیا اور آج تک کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا آرہا ہے 1965ء میں مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت جنگ ہوئی جبکہ 1971ء جنگ کے بعد معاہدہ شملہ کے تحت مسئلہ کشمیر مذاکرات سے پرامن طور پر حل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا لیکن بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھا اب تک لاکھوں کشمیر کو شہید کیا گیا اور ہزاروں کشمیری خواتین کی عصمت دری کی گئی تحریک آزادی کشمیر کی دو صدیوں کے درمیان تقریباً دس لاکھ سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو شہید و زخمی کیا گیا بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بچے بھی بڑے پیمانے پر بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہیں اور بھارتی فوجی انہیں بھی قتل، گرفتار اور اغوا کر رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 33 برس کے دوران 900 سے زائد کشمیری بچوں کو شہید کیا ہے جبکہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے برسائے گئے پیلٹ چھرے لگنے کیوجہ سے سینکڑوں بچے اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ1990 سے اب تک ہزاروں کشمیری بچے اپنے والدین کھو چکے ہیں۔
گزشتہ تین دہائیوں کے دوران سینکڑوں معصوم کشمیری بچوں نے اپنی کمسنی کے دن بھارتی حراستی مراکز میں گزارے جبکہ جنوری 1989ء سے رواں برس31جنور ی تک1لاکھ7ہزار8سو 96 بچے یتیم ہوئے۔کے ایم ایس رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی فوجی محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران کم سن بچوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں اور وہ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو قتل ہوتے دیکھے ہیں جسکی خوفناک یادیں عمر بھر کیلئے ان کے ذہنوں میں رچ بس جاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے بچوں کے حقوق کے کنونشن کی عدم تعمیل عالمی ضمیر پر سوالیہ نشان ہے۔ آج تک ظلم ستم کا سلسلہ جاری ہے 5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی اہمیت کو ختم کر کے آرٹیکل 370 منسوخ کر کے اسے مکمل طور پر پر بھارتی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کیا اور اور آج تک تقریبا تین سال سے سے مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں ہوئی ہے لیکن عالمی ضمیر سویا ہوا ہے عالمی پر زور دیا گیا کہ وہ مظلوم و محکوم کشمیریوں اور ان کے بچوں کی حالت زار کا نوٹس لے اور انہیں بھارتی جارحیت سے بچانے کے لیے آگے آئے
5 فروری یوم تجدید عہد کا دن ہے پاکستانی حکومت کو مزید متحرک اور سرگرم کردار ادا کرنا ہوگا کشمیریوں کو حق استصواب رائے دلانے کےئے خصوصی سفارتی مہم چلائی جائے جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں 9 لاکھ سے قابض بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا بھر کے سامنے لایا جائے پاکستانی کشمیری بھائیوں کی ہر سطح پر سیاسی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے اور وہ دن دور نہیں جب
"کشمیر بنے گا پاکستان ”
ان شاءاللہ

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button