یورپ

یوکرین، روس جنگ بندی:ٹرمپ پوٹن اور زیلنسکی سے ملنے پر ‘راضی’

روس اور یوکرین ممکنہ جنگ بندی کی جانب پیش قدمی میں ناکام رہے

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ

روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کی جانب پیش قدمی میں ناکامی کے بعد وائٹ ہاوس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر پوٹن اور وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ ترک صدر نے اس حوالے سے ایک تجویز بھی پیش کی ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے تجویز پیش کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن، یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور ٹرمپ اس ماہ کے اواخر میں استنبول یا انقرہ میں تیسرے دور کی میٹنگ کے لیے اکٹھے ہوں۔

پوٹن اب تک ایسی ملاقات سے انکار کر تے رہے ہیں۔ لیکن زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ اہم مسائل صرف لیڈروں کی سطح پر ہی حل ہو سکتے ہیں۔

استنبول میٹنگ
استنبول میٹنگ میں روس اور یوکرین ممکنہ جنگ بندی کی جانب پیش قدمی میں ناکام رہےتصویر: Murad Sezer/REUTERS

ٹرمپ کیا چاہتے ہیں؟

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے واشنگٹن میں کہا کہ ٹرمپ، جو تین سالہ جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، سہ فریقی سربراہی اجلاس کے لیے "تیار” ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے، "لیکن وہ چاہتے ہیں کہ یہ دونوں رہنما اور دونوں فریق ایک ساتھ میز پر آئیں”۔

پوٹن اور زیلنسکی سے ملاقات کے لیے ٹرمپ کی رضامندی کے باوجود، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، استنبول میں پیر کو ہونے والی بات چیت میں کسی امریکی نمائندے نے حصہ نہیں لیا۔

اس دوران زیلنسکی نے کہا، "ہم امریکہ کے سخت اقدامات کے کافی منتظر ہیں” اور ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ روس پر پابندیاں سخت کریں تاکہ اسے مکمل جنگ بندی پر راضی کیا جا سکے۔

روسی صدر پوٹن
پوٹن نے کییف کی نیٹو میں شمولیت پر پابندی، یوکرین کی فوج کو محدود کرنے اور مغربی فوجی حمایت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہےتصویر: Vyacheslav Prokofyev/Sputnik/REUTERS

ملاقات میں کیا رہا؟

استنبول میں پیر کی ملاقات میں یوکرین نے کہا کہ ماسکو نے غیر مشروط جنگ بندی کی اس کی اپیل کو مسترد کر دیا۔ اور اس کے بجائے فرنٹ لائن کے کچھ علاقوں میں دو سے تین دن کی جزوی جنگ بندی کی پیشکش کی۔

دوسری طرف ماسکو کا کہنا ہے کہ روس صرف اس صورت میں مکمل جنگ بندی پر راضی ہو گا جب یوکرین کی فوجیں چار علاقوں، ڈونیٹسک، لوگانسک، ژاپوریزیا اور خیرسون سے مکمل طور پر پیچھے ہٹ جائیں۔

ماسکو نے کییف کی نیٹو میں شمولیت پر پابندی، یوکرین کی فوج کو محدود کرنے اور مغربی فوجی حمایت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

دونوں اطراف کے اعلیٰ مذاکرات کاروں نے تمام شدید زخمی فوجیوں اور 25 سال سے کم عمر کے قیدی جنگجوؤں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ روس کے اہم مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں دونوں طرف سے "کم از کم 1000” قیدی شامل ہوں گے۔

یوکرین نے بات چیت کے بعد کہا کہ دونوں فریقین نے 6000 فوجیوں کی لاشیں حوالے کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی
زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکہ روس پر پابندیاں سخت کریں تاکہ اسے مکمل جنگ بندی پر راضی کیا جا سکےتصویر: Sergei Supinsky/AFP/Getty Images

روس اپنے موقف پر مصر، یوکرین

یوکرین کے نائب وزیر خارجہ سرگئی کیسلیٹسیا نے دو طرفہ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا،”روسی فریق غیر مشروط جنگ بندی کی تحریک کو مسلسل مسترد کر رہے ہیں”۔

روس کے اہم مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے کہا، "ہم نے فرنٹ لائن کے کچھ علاقوں میں دو سے تین دن کے لیے مخصوص جنگ بندی کی تجویز دی ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ میدان جنگ سے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں اکٹھی کرنے کے لیے اس کی ضرورت تھی۔”

زیلنسکی نے اس کا مذاق اڑاتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا، "میرے خیال میں یہ ‘بیوقوفی’ ہے، کیونکہ جنگ بندی کا پہلا اور بنیادی مقصد لوگوں کو مرنے سے بچانا ہے۔”

کییف کا کہنا ہے کہ وہ اس دستاویز کا مطالعہ کرے گا جو روسی فریق نے اس کے مذاکرات کاروں کے حوالے کیا تھا جس میں امن اور مکمل جنگ بندی کے متعلق دونوں کے مطالبات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ استنبول میں یہ مذاکرات  2022 ء کے موسم بہار کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ تھا۔ یہ مذاکرات یوکرین کی جانب سے روسی ائیر بیسز پر کیے جانے والے حملوں کے ایک دن بعد  ہوئے۔ روس اور یوکرین کے علاوہ اس میٹنگ میں ترکی کا وفد بھی موجود تھا، جو ثالث کا کردار ادا کررہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button