مشرق وسطیٰ

شوگر کے علاج کے لئے صوبے بھر کے تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں این سی ڈی کلینکس قائم کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر

صحت مند طرز زندگی اختیاراورجسمانی وزن کنٹرول کر کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ شوگر کے علاج کے لئے صوبے بھر کے تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں این سی ڈی کلینکس قائم کئے گئے ہیں، مریض تشخیص اور علاج معالجے کے لئے ان کلینکس سے رجوع کریں۔ شوگر سے بچنے کے لئے صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔موٹاپا اور جسمانی وزن کنٹرول کر کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔روزانہ چہل قدمی اور ہلکی ورزش اس سلسلے میں معاون ہوتی ہے۔میٹھے مشروبات اور چکنائی سے پرہیز کریں۔
ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ آرام پسند طرز زندگی اور غذائی عادات کے باعث پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کے تقریباً 27 فیصد بالغ شہری اس ذیابیطس کے مریض ہیں۔ اس اعتبار سے ہرچوتھا بالغ شہری ذیابیطس سے متاثر ہو چکا ہے۔ذیابیطس کی بیماری مریض کے خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے کی قدرتی صلاحیت متاثر ہونے سے ہوتی ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ بیماری کی صورت میں علاج ناگزیر ہے تاہم پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ بہت سے لوگ محض اپنی بد پرہیزی کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں شہریوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button