دبئی میں قائم کمپنی کو پاکستانی کارپوریٹ فارمنگ میں کاروباری مواقع کی تلاش
واضح رہے کہ پاکستان نے گذشتہ برس سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی تھی تاکہ زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار اور توانائی میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔
دبئی میں قائم ’کبالیرو فوڈز‘ نامی کمپنی کی ایک پارٹنر فرم ’بسام کارانو‘ نے خانیوال شہر میں ’فونگرو‘ زراعت اور لائیو سٹاک فارم کا دورہ کیا تاکہ پاکستانی کارپوریٹ فارمنگ میں مواقع تلاش کیے جا سکیں، اور ’عالمی گوشت کی مارکیٹ میں پائیدار سپلائی چینز‘ کو فروغ دیا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے گذشتہ برس سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی تھی تاکہ زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار اور توانائی میں غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی کے تحت زرعی شعبے میں اقدامات کو ’فونگرو‘ کے زیر انتظام انجام دیا جا رہا ہے جو کہ فوجی فاؤنڈیشن سرمایہ کاری گروپ کا حصہ ہے جسے سابق پاکستانی فوجی افسران چلاتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ ’دبئی کی کمپنی ’کبالیرو فوڈز‘ کے ایک پارٹنر نے خانیوال میں ’فونگرو‘ زراعت اور لائیو سٹاک فارم کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد گوشت کی عالمی منڈی میں پائیدار سپلائی چینز کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا تھا۔‘
آنے والے کمپنی کے اہلکار کو فونگرو کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ان وٹرو فرٹیلائزیشن کے عمل کے بارے میں بتایا گیا، جس میں ایک لیبارٹری میں مادہ مویشیوں کی بچہ دانی کے باہر ایک انڈے کو فرٹیلائز کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں متعدد بچے پیدا ہوتے ہیں۔
کمپنی کے اہلکار نے کہا کہ ’گوشت سمیت موجود تمام مصنوعات کے لیے مجھے پاکستان کا سفیر بن کر خوشی ہو گی، کیونکہ میں اس پروڈکٹ پر یقین رکھتا ہوں جو وہ تیار کر رہے ہیں۔‘
گذشتہ سال فونگرو کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر میجر جنرل (ریٹائرڈ) طاہر اسلم نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’ہم نے خلیجی ممالک سے ابتدائی تین سے پانچ سالوں کے لیے تقریباً پانچ سے چھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سعودی اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے مختلف ماڈلز پر بھی کام کر رہی ہے جس میں مشترکہ منصوبے بھی شامل ہیں۔