پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

شام پر عاید پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے: پاکستان

ہم شامی وزیر خارجہ الشیبانی کی اس یقین دہانی کو نوٹ کرتے ہیں کہ یکم مارچ تک ایک عبوری مگر متنوع حکومت تشکیل پا سکے گی, منیر اکرم

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیراکرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ شام پر پچھلی رجیم کے زمانے میں عائد کی پابندیوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ شامی عوام کی زندگیاں ان پابندیوں کی وجہ سے مشکلات میں نہ گھری رہیں۔پاکستان کے سفیر بدھ کے روز سلامتی کونسل میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ شام میں ایک مستحکم اور قابل بھروسہ سیاسی عبوری نظام کی کوشش کی جائے۔ تاکہ ملک میں استحکام آ سکے۔ انہوں نے اس موقع پر شام کی صورت حال اور مستقبل کے لیے کیے گئے اجلاسوں کی تحسین کی۔پاکستان کے سفیر نے ان رپورٹس پر تشویش ظاہر کی کہ شام کے حکومتی ڈھانچے میں غیر ملکی دہشت گرد گروپوں کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔
خیال رہے پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے اور اس کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اس سے محض چند گھنٹے پہلے شامی وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے متحدہ عرب امارات میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی سائیڈ لائنز میں کہا کہ شام کی عبوری حکومت یکم مارچ تک مکمل کر لی جائے گی۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ‘ ہم شامی وزیر خارجہ الشیبانی کی اس یقین دہانی کو نوٹ کرتے ہیں کہ یکم مارچ تک ایک عبوری مگر متنوع حکومت تشکیل پا سکے گی۔ وہ سلامتی کونسل کو شام کی صورت حال کے بارے میں دی جانے والی بریفنگ کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا شام کے لیے امن و استحکام کا راستہ یہی ہے کہ ایک قابل بھروسہ عبوری سیاسی نظام دیا جائے۔ جو قوم کے وسیع تر اتحاد کا مظہر ہو اور اس میں سبھی طبقے شامل ہوں۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہوگا کہ بین الاقوامی برادری اس عمل کے دوران شام کے ساتھ تعمیری انداز میں جڑی رہے۔ لیکن شام پر پابندیوں کو جاری رکھا جانا شام میں بہتری لانے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کرے گا۔ اس لیے یہ پابندیاں فوری ہٹائی جائیں۔ پاکستان اپنے برادر ملک شام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا بھی وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ دہشت گردی سے وابستہ اداروں کے خلاف چوکسی برقرار رکھتے ہوئے شام کی تعمیر نو میں رکاوٹ نہیں بنیں۔’
منیر اکرم نے مزید کہا ‘معاشی مشکلات اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک متوازن اور عملی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔’

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button