
پی ایچ اے نے سموگ سے نمٹنے کے لیۓ اقدامات شروع کر دئیے
ہوا سے پھیلنے والی گردوغبار کو کم کرنے کے اپنے اقدام کے ایک حصے کے طور پر حکومت لوگوں کو حفاظتی تدابیر پر عمل در آمد کا مشورہ دیتی ہے۔
لاہور پاکستان (نمائندہ وائس آف جرمنی):لاہور کی پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی نے موسم سرما کی آمد سے قبل ممکنہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے صوبائی دارلحکومت میں درخت لگانے کی مہم کا آغاز کردیا ہے۔لاہور کے لیے ماحولیاتی آلودگی ایک سالانہ تشویش ہے جس میں ہوا سے نکلنے والے چھوٹے ذرات کا کا ارتکاز رہائشیوں کے لیے خطرہ کا باعث ہے۔ہوا سے پھیلنے والی گردوغبار کو کم کرنے کے اپنے اقدام کے ایک حصے کے طور پر حکومت لوگوں کو حفاظتی تدابیر پر عمل در آمد کا مشورہ دیتی ہے۔اس مسئلے کو پہلے سے حل کرنے کے لیے اتھارٹی نے اس سال کے شروع میں فیصلہ کیا کہ پانچ لاکھ درخت لگا کر لاہور کے سبز احاطہ کو بڑھایا جائے۔ ترجمان کے مطابق انہوں نے اب تک اڑھائی لاکھ درخت لگائے ہیں۔
ابھی پچھلے ہفتے پی ایچ اے نے گجو متہ، خیابانِ جناح اور کماہاں گاؤں میں شجر کاری کی تین مہمات میں ہزاروں پودے لگائے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل محمد طاہر وٹو کی ہدایت پر پی ایچ اے نے ناروے میپل اور لارجی لیف لنڈن جیسے آلودگی کو کم کرنے کے لیے اعلیٰ صلاحیت کے حامل درخت لگانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ماحولیات کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایسے درخت مؤثر طریقے سے آلودگی کو فلٹر کرتے ہیں، کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں، فضا میں آکسیجن چھوڑتے ہیں اور گھروں کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔اس معاملے پرگفتگو کرتے ہوئے طاہر وٹو نے لاہور کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ گھر کا کچرا جلانے سے گریز کریں کیونکہ یہ صحت اور ماحول دونوں کے لیے خطرات کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ آگ کا دھواں رہائشیوں کے لیے غیر صحت مند حالات پیدا کر سکتا ہے خاص طور پر سرد اور شدید موسم کے دوران۔انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر بھی زور دیا کہ وہ صاف ہوا کے فروغ کے لیے شعور اجاگر کریں اور فائدہ مند طرز عمل کے لیے ترغیبات پیدا کریں، جبکہ لوگوں کو بہترین طرز عمل کے بارے میں فروغ اور تعلیم دیں۔