مشرق وسطیٰ

مقامی ٹی ایل پی اور دیگر مذہبی علما کا اسلامیہ پارک لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر مظاہرہ

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور تشدد پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انہیں تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان (لاہور بیورو رپورٹ) :‌اسلامیہ پارک لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہ 1980 سے پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ مقامی ٹی ایل پی اور دیگر مذہبی علما اس کے خلاف اپنے عقیدے کے مطابق احتجاج کر رہے ہیں کہ احمدیوں کو مسلمانوں کی طرح عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے اور وہ احمدیوں کی اس عبادت گاہ کو سیل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کاپاکستان سے احمدیوں کے خلاف نفرت اور تشدد پر قابو پانے کا مطالبہ
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک اور تشدد پر سنگین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انہیں تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ احمدی عقیدے کے پیروکاروں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں، ناجائز گرفتاریوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ان کے اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حقوق پر قدغن ہے۔ یہ صورتحال پاکستان میں احمدی برادری کے خلاف بڑے پیمانے پر پائی جانے والی نفرت اور مخالفت کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے پاکستان کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان حالات پر قابو پائیں اور احمدی عقیدے سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر حملوں کو روکنے اور ان کے خلاف نفرت اور تفریق کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ضروری اقدامات کریں۔
عبادت گاہوں پر حملے
ماہرین نے احمدی عبادت گاہوں اور قبرستانوں پر حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ رواں سال کے آغاز سے ہی بڑی تعداد میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں متعدد عبادت گزار زخمی بھی ہوئے۔
احمدیوں کو اپنے مذہبی عقائد کے پرامن اظہار کا حق حاصل ہے جس کا احترام ہونا چاہیے۔ اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل کرنے سے روکنے کے لیے ان کی ناجائز حراستیں اور گرفتاریاں انسانی حقوق بشمول اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حق کی سنگین پامالی ہیں۔
ماہرین نے احمدی برادری، ان کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں کو حملوں اور توڑ پھوڑ سے موثر تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ احمدی عبادت گزاروں کو اپنے مذہبی تہواروں میں شرکت سے روکنے کے لیے ان کی ناجائز گرفتاریاں اور حراستیں تشویشناک رحجان ہے۔

قومی اسمبلی کی قرارداد کا خیرمقدم
اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی جانب سے 23 جون 2024 کو منظور کی جانے والی قرارداد کو سراہا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں سمیت پاکستان کے تمام شہریوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔

ماہرین نے اس قرارداد کو خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیک نیتی سے کی جانے والی ایسی کوششیں اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے بنیادی محرکات پر قابو پائے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ ان میں توہین مذہب سے متعلق قوانین اور ایسی امتیازی قانون سازی بھی شامل ہے جس نے احمدیوں، ان کے قانونی نمائندوں، اتحادیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

امتیازی قوانین واپس لینے کا مطالبہ
ماہرین نے شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے دوسرے جائزے کی روشنی میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 2017 میں لیے گئے ایسے پہلے جائزے کے بعد انسانی حقوق کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات پر عمل کرے۔

ان سفارشات میں توہین مذہب کے قوانین میں ‘آئی سی سی پی آر’ کی تعمیل یقینی بنانے کے لیے توہین مذہب کے قوانین میں ترمیم کو واپس لینا اور توہین مذہب کے الزامات کی بنیاد پر دوسروں کے خلاف تشدد کی ترغیب دینے یا اس میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانا بھی شامل ہے۔

ماہرین نے پاکستان کی حکومت کو اپنے خدشات سے تحریری طور پر آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے ‘آئی سی سی پی آر’ اور انسانی حقوق پر دیگر معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر موثر عملدرآمد میں ہرممکن مدد دینے کو تیار ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button