"پاکستان کی قومی سلامتی اور افغان مہاجرین کی واپسی”۔۔۔ !! پیر مشتاق رضوی
جبکہ پاکستان نے 55 سالوں سے ان کو پناہ دی ان کا بوجھ برداشت کیا ۔آب بھی تقریبا 80 لاکھ رجسٹرڈ افغانی پاکستان میں ہیں اور جو غیر قانونی طور پر ہیں ان کا شمار ہی نہیں ہے
پاکستان بدستور پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے پاکستان میں 40 سال سے زائد عرصے کے دوران بےشمار غیر قانونی افغان شہریوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے جون 2023ء تک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی کل تعداد 3.7 ملین ہے جس میں سے صرف 1.33 ملین رجسٹرڈ ہیں جن میں 775,000 بغیر اندراج کے رہائش پذیر ہیں جبکہ 68.8 فیصد افغان شہری پاکستان کے شہری یا نیم شہری علاقوں میں جبکہ 31.2 فیصد دوسرے 54 مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں گزشتہ ماہ جون 2023ءتک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر غیر قانونی افغان شہریوں کی کل تعداد 42,29749 ہے جس میں سے 701,358 (52.6 فیصد) خیبر پختونخواہ، 321,677 (24.1 فیصد) بلوچستان، 191,053 (14.3 فیصد) پنجاب، 73789(5.5 فیصد) سندھ، 41520 (3.1 فیصد) اسلام آباد اور 4352(0.3 فیصد) آزاد کشمیر میں ہیں علاوہ ازیں گذشتہ چار سالوں میں 6 لاکھ نئے افغان پناہ گزین پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں وزیر داخلہ کا دو ٹوک پیغام ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ھوگا حکومت کا ایک دن بھی مزید مہلت نہ دینے کا فیصلہ کرلیاگیا غیر قانونی غیر ملکی فیملی کو ملک سے بدر کیا جائے گا ھمارے برادر ملک افغانستان جس کی سرحدیں پاکستان کے علاوہ 4 مسلم ممالک سے ملتی ہیں لیکن کسی بھی ملک ایران ازبکستان تاجکستان ترکمانستان کسی نے بھی افغان مہاجرین کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی۔ جبکہ پاکستان نے 55 سالوں سے ان کو پناہ دی ان کا بوجھ برداشت کیا ۔آب بھی تقریبا 80 لاکھ رجسٹرڈ افغانی پاکستان میں ہیں اور جو غیر قانونی طور پر ہیں ان کا شمار ہی نہیں ہے لیکن یہ آج بھی پاکستان کو اپنا دشمن سمجتھے ہیں پاکستان نے بلاشبہ اپنے برادر مسلم ملک افغانستان کے لئے کتنی قربانیاں دی ہیں اور ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا 80ء کی دہائی میں روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے پاکستان نے افغان مجاھدین کے ساتھ ملکر ایک طویل صبر آزما جنگ لڑی جس میں پاکستان افواج کی اعلی’ ترین قیادت کو ایک طیارہ حادثے کی سازش میں شہید کیا گیا اور ایک اندازے کے مطابق پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانی فوجی شہید ہوئے پاکستان کو 130 ڈالر کا نقصان ہوا اور ایک لاکھ سے زیادہ پاکستان کے معصوم شہری بھی شہید ہوئے اس کے علاوہ اس جنگ کے بعد پاکستان کو برسوں تک دہشت گردی کا میدان جنگ بنا دیا گیا اور پاکستان کی معاشی استحکام کو ناقابل تلافی نقصان ہوا اور پاکستان میں بدامنی کا دور دور تھا لیکن پاکستان نے افغانستان کا ساتھ نہ چھوڑا آج اگر افغانستان میں طالبان کی یا افغانیوں کی اپنی حکومت ہے وہ بھی پاکستان کی مرہون منت ہے کیونکہ امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد پاکستان کی مؤثر حکمت عملی کی وجہ سے افغانیوں کی عبوری حکومت قائم ہوئی لیکن افغانستان کے شہری پاکستان کے احسان مند ہونے کی بجائے ہر معاملے میں پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں حالیہ دور میں بھی جب پاکستان کی معشیت دگرگوں تھی اور پاکستان ڈیفالٹ ہو رہا تھا پاکستان کی داخلی اور خارجی سلامتی کو بھی شدید خطرہ لاحق تھا لیکن افغانیوں نے پاکستان کی معاشی سنگین صورتحال کی پرواہ کیے بغیر ڈالرز کے علاوہ اٹا چینی کھاد سیمنٹ اور دیگر ضرورت اشیاء کے بڑے پیمانے پر سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی جس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی بحران پیدا ہو گیاتھا اس کے علاوہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز پر ائے روز افغانستان سے حملے کرتے ہیں اور پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گرد کاروائیوں سے سنگین ترین سیکورٹی کےمسائل پیدا ہو رہے تھے پاکستان میں غیر ملکی افراد اور خصوصا غیر قانونی مقیم پذیر افغانی پاکستان کے لیے شدید تر معاشی اور سیکورٹی کے مسائل کا باعث بنے ہوئے تھے بلکہ امن و امان کے حوالے سے بھی ان کا قیام پاکستان کے لیے ایک چیلنج تھا کیونکہ پاکستان میں ہونے والی ہے دہشت گرد اور تخریبی کاروائیوں میں غیر ملکی افراد ملوث ہونے کے ثبوت اور شواہد سامنے آنے پر پاکستان کی حکومت نے اور خصوصا” پاکستان کی سلامتی کے ضامن اداروں نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر غیر ملکیوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ایران سے 50 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس لوٹ گئے ایران میں مقیم 50 ہزار سے زائد افغان مہاجرین گزشتہ سال اپنے وطن افغانستان واپس لوٹ چکے ہیں۔افغان سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال کل 57 ہزار 382افغان مہاجرین پڑوسی ملک ایران میں برسوں قیام کے بعد وطن واپس گئے لیکن لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں رہ رہے ہیں اور اتنی ہی تعداد ایران میں مقیم ہےجو گزشتہ چار دہائیوں کے دوران افغانستان میں غیر ملکی حملوں اور تنازعات سے بچاؤ کے لیے فرار ہو کران ہمسایہ ممالک میں مقیم ہیں۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال پاکستان اور ایران سے 2 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین اپنے وطن واپس گئے ۔ اس کے علاوہ سینکڑوں افغان مہاجرین چارٹر طیارے کے ذریعے برطانیہ بھی گئے پاکستان سے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغانیوں کو ان کے ملک بدر کرنے کی سرکاری پالیسی پر ملک کی دینی سیاسی جماعتوں نے اپنی ایک الگ پوزیشن اختیار کی ہوئی ہے کیونکہ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کی دینی سیاسی جماعتوں کو افغان مہاجرین کی موجودگی سے ایک بڑی سیاسی سپورٹ ملتی ہے اور ان سیاسی دینی جماعتوں کے مفادات افغان مہاجرین سے بھی وابستہ ہیں سہ فریقی بین الاقوامی معاہدے، پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے خلاف ورزی ہے۔
تارکین وطن کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت پاکستان کو سفارتی اور سیاسی سطح پر مزید اقدامات اور موثر رابطہ کاری کرنی چاہیےاور پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو بھی مکمل طور پر اعتماد میں لینا چاہیے خصوصا افغانستان ہمارا ایک برادر ملک ہے اس حوالے سے شدید خدشات اور تحفظات لاحق ہیں جن کو دور کرنے کے لیے سفارتی سطح پر افغان عبوری حکومت وہ باور کرایا جائے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کوئی بھی غیر ملکی دوسرے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم نہیں ہو سکتا اور افغانستان کے شہری ہمارے بھائی ہیں اگر وہ پاکستان انا چاہیں تو وہ ایمیگریشن کے قانونی تقاضے پورے کریں اور پاکستان سے تجارتی روابط کو مزید بہتر بنائیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو خوشگوار بنایا جاسکے
ماضی کے تجربے پر اگر ایک نظر ڈالی جائے افغان شہریوں کو پاکستان میں رہنے کی جگہ دے کر پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ذرائع کے مطابق غیر قانونی افغان شہریوں نے ہمارے ملک کے معاشی ڈھانچے میں بڑی خاموش تبدیلیاں کی ہیں جن میں قابلِ ذکر مثال بیرونی ممالک سے مختلف مصنوعات کو پاکستان کی مارکیٹوں میں پھیلا کر اپنا کاروبار بڑھانا اور ٹیکس نہ دینا شامل ہےاس کے علاوہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہری ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں منشیات اور دوسری غیر قانونی اشیاء کی سمگلنگ میں ملوث بتائے جاتے ہیں افغانستان سے امریکی انغلاء کے بعد تاحال افغانستان کی طرف سے سرحدی پوسٹوں پر پاکستان کی سیکورٹی فورسز بر تواتر کے ساتھ حملے بھی کئے جارہے ہیں جبکہ پاکستان میں دھشت گردی کے واقعات میں افغان سر زمین استعمال کی جارہی ہے آئے روز دھشتگردوں کے حملوں سے کے پی کے حالات مخدوش ہو چکے ہیں حکومت پاکستان نے بارہا افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں موجود پاکستان دشمن طالبان اور دھشت گردوں کے خلاف کاروائی کرے اور دھشت گردی کے لئے افغان سرزمین کو استعمال نہ کیا جائے اس مسئلہ کو پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پراٹھایا ہے
قومی سلامتی اور پرامن بقائے باہمی کے لئے پاکستان کو افغانستان کے ساتھ خارجہ تعلقات کے بارے از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہے حکومت پاکستان افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے اقدامات کرے کیونکہ افغانستان اب ایک آزاد اور خود مختار ملک بن چکا ہے اب افغان مہاجرین پاکستان کی میزبانی کے شکریہ کے ساتھ اپنے وطن افغانستان واپس جائیں یہ حقیقت ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کی واپسی میں مزید تاخیر کا متحمل نہیں …