
پاکستان اور انڈیا کے درمیان جو کچھ ہوا، وہ جنگ سے کم نہیں تھا: انڈین ڈی جی ایم او
’عام طور پر یہ دہشتگرد کرتے ہیں، لیکن ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ہوسکتا ہے یہ پاکستانی فوج کی ٹولیاں ہوں جو ہماری چوکیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہوں۔‘
(وائس آف جرمنی -مانیٹرنگ ٹیم):انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا اگلی بار انڈیا میں دہشتگردی کے کسی واقعے کو اقدام جنگ سمجھا جائے گا؟
انڈین ڈی جی ایم نے کہا کہ ’ہم نے اپنی کارروائی کی۔ اس کے بعد (پاکستانی فوج کے ڈی جی ایم او کو) یہ بتانے کی کوشش کی کہ ہم نے سٹرائیکس کیوں کی۔ لیکن جو ہمارا دشمن ہے، اس نے جو مناسب سمجھا کارروائی کی۔‘
ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے کہا کہ ’آپ نے دیکھا کہ جو تین، چار دن سے کارروائیاں چل رہی ہیں یہ جنگ سے کم نہیں۔ عام حالات میں ایک دوسرے ملک کی فضائیہ ہوا میں نہیں اڑتی اور ایک دوسرے پر سٹرائیکس نہیں کرتیں۔ ہر رات دراندازی نہیں ہوتی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی سے سیز فائر کا (2021 کا) سمجھوتہ بھی ختم ہوچکا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے دوران گھسنے کی کوشش ہو رہی ہے۔‘
ڈی جی ایم او نے کہا کہ ’عام طور پر یہ دہشتگرد کرتے ہیں، لیکن ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ہوسکتا ہے یہ پاکستانی فوج کی ٹولیاں ہوں جو ہماری چوکیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ ساری کارروائیاں جنگ میں شامل ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ آگے کیا ہوگا۔ میں قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا۔ ہر صورتحال مختلف ہوتی ہے اور اس سے ایک طریقے سے ڈیل کیا جاتا ہے۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کا مستقبل کیا ہوگا؟
انڈیا کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے سیزفائر کی خلاف ورزی کی تو کڑا جواب دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ ’پاکستانی فوج نے اس مفاہمت کی خلاف ورزی کیوں کی جس پر گذشتہ روز اتفاق کیا گیا تھا، اس کا جواب پاکستانی ڈی جی ایم او کو دینا چاہیے۔ میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔‘
’کبھی کبھار گراؤنڈ پر مفاہمت کے عملدرآمد میں وقت لگتا ہے۔ اس کی وجوہات میں جائے بغیر ہم تیار تھے۔ ایسا نہیں کہ سمجھوتہ ہوا تو ہم تیار نہیں تھے۔ مسلح افواج ہائی الرٹ پر تھیں اور اب بھی ہیں۔‘