مشرق وسطیٰاہم خبریں

حوثی باغیوں کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملہ — ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں نیا موڑ

یہ حملے زیادہ تر غزہ میں اسرائیلی بمباری کے ردعمل میں کیے گئے اور ان میں اسرائیل کی سرزمین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی

عرب ایجنسیاں
ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اتوار کے روز وسطی اسرائیل کے شہر جافا پر متعدد بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایران کے ساتھ قریبی رابطے اور تعاون کے بعد کیے گئے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید ترین میزائل اور فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے، اور مشرق وسطیٰ ایک کھلی جنگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
حوثیوں کا موقف: "ہم غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ ہیں”
حوثی ملیشیا نے سرکاری چینل "المسیرہ” کے ذریعے جاری بیان میں کہا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنا ہے۔
ترجمان نے کہا:”ہم اسرائیل کے خلاف اپنے دفاعی اور مزاحمتی حملے جاری رکھیں گے، یہ تمام اقدامات فلسطینیوں کی مظلومیت کے جواب میں ہیں۔”
تاہم، اسرائیلی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ان میزائلوں کو راستے میں ہی آئرن ڈوم اور ایرو دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جافا اور تل ابیب کے نواح میں کسی بڑے نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم ہوائی سائرن بجائے گئے اور عوام کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا۔
حوثیوں کی جنگی حکمتِ عملی اور ایرانی تعلق
حوثی گروپ، جسے ایران کی عسکری، مالی اور انٹیلی جنس حمایت حاصل ہے، یمن میں گزشتہ کئی برسوں سے سعودی قیادت والے اتحاد کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ لیکن 2023 کے بعد سے حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف بھی کئی بار ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن میں بحر احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے بھی شامل ہیں۔
یہ حملے زیادہ تر غزہ میں اسرائیلی بمباری کے ردعمل میں کیے گئے اور ان میں اسرائیل کی سرزمین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
موجودہ حملے کی خاص بات یہ ہے کہ حوثیوں نے پہلی بار کھل کر اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ہم آہنگی سے اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں — جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ خطے میں ایران کے اتحادی گروپ اسرائیل کے خلاف متحد ہو رہے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کی براہ راست جنگ کے اثرات
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری براہ راست میزائل حملے اب صرف دونوں ملکوں تک محدود نہیں رہے۔ ایران کے اتحادی — جن میں لبنان میں حزب اللہ، عراق میں شیعہ ملیشیائیں، شام میں پاسدارانِ انقلاب کی فورسز، اور یمن میں حوثی باغی شامل ہیں — کھل کر اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
13 جون 2025 کو شروع ہونے والی اسرائیلی فضائی کارروائیاں ایران کے جوہری، فوجی اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنا رہی ہیں، جبکہ ایران کی جانب سے بھی میزائل اور ڈرون حملے جاری ہیں۔ اس خطے کی فضا مسلسل کشیدگی کا شکار ہے، اور اب یمن سے حملوں کا سلسلہ اس جنگ کو اور بھی وسعت دے رہا ہے۔
عالمی ردِعمل اور خطرات
اقوامِ متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتیں اس بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ امریکہ نے حوثیوں کے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ”حوثیوں کا اسرائیل پر حملہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے خطرناک پیش رفت ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حوثیوں کے حملے جاری رہے اور اسرائیل کی جانب سے یمن میں جوابی کارروائی کی گئی، تو یہ ایک کثیر الجہتی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جس میں خطے کے دیگر ممالک بھی کھنچ سکتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ ایک نئے محاذ پر
حوثیوں کی جانب سے جافا پر بیلسٹک میزائل حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صرف ایران اور اسرائیل کے درمیان نہیں، بلکہ ایک وسیع تر اتحادوں کی جنگ چھڑ چکی ہے۔ ایران کے اتحادی گروپ — جنہیں بعض اوقات "محورِ مزاحمت” کہا جاتا ہے — اب اسرائیل کے خلاف عملی میدان میں اتر چکے ہیں۔
خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال سے یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ اگر فوری طور پر بین الاقوامی سفارتی کوششیں نہ کی گئیں تو یہ جنگ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کے امن کو شدید خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button