
لائیو:ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے، ٹرمپ
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، ایرانی صدر
- جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، ایران
- ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے، ٹرمپ
- ایران پر بم نہ گرائیں، ٹرمپ کا اسرائیل کو انتباہ
- ایرانی جیل پر اسرائیلی بمباری بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ
- ’ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی‘، اسرائیل نے حملے جاری رکھنے کا حکم دے دیا
- اسرائیل امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز سے متفق ہے، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، ایران

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اس وقت تک جنگ بندی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کرے گا، جب تک کہ اسرائیل ایسا نہ کرے۔ یہ بات ایران کی نور نیوز کی طرف سے منگل کے روز بتائی گئی۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل ہی کے روز ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ تہران بات چیت کے لیے اور ایرانی عوام کے حقوق کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے۔ قبل ازیں انہوں نے دونوں ممالک پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے تھے۔
دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے قبل 79 سالہ ریپبلکن رہنما ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل ایپ پر پوسٹ کیا، ’’جنگ بندی پر عمل ہو رہا ہے!‘‘
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا، ’’اسرائیل ایران پر حملہ نہیں کرے گا۔ ایران کے لیے دوستانہ ’پلین ویو‘ (Plane Wave) کرتے ہوئے تمام طیارے پلٹ کر گھر کی طرف روانہ ہوں گے۔ کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔‘‘
اس سے چند منٹ قبل ٹرمپ نے امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی لیکن اسرائیل نے بھی اس کی خلاف ورزی کی: ’’میں ان سے خوش نہیں ہوں۔ میں ایران سے بھی خوش نہیں ہوں۔ لیکن اسرائیل اگر آج صبح پھر بمباری کرتا ہے، تو میں واقعی ناخوش ہوں۔‘‘
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا، ’’جیسے ہی ہم نے یہ معاہدہ کیا اسرائیل نے (ایران پر) اس طرح کے بم گرائے، جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کے قریبی اتحادی ملک اسرائیل کے خلاف عوامی سطح پر غصے کا اظہار ایک غیر معمولی بات ہے۔
اس سے قبل آج صبح ہی انہوں نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا تھا: ’’اسرائیل، ان بموں کو نہ گرائیں‘‘ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ وہ کن بموں کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا تھا، ’’اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یہ (جنگ بندی کی) ایک بڑی خلاف ورزی ہو گی۔ اپنے پائلٹوں کو واپس بلائیں، ابھی!‘‘
ایران پر بم نہ گرائیں، ٹرمپ کا اسرائیل کو انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر مزید بم نہ گرائے، ورنہ یہ اس جنگ بندی کی خلاف ورزی ہو گی، جو ٹرمپ ان دو ملکوں کے درمیان کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیٹو سربراہی اجلاس میں شمولیت کے لیے دی ہیگ روانہ ہونے سے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا، ’’اسرائیل، یہ بم مت گرائیں۔ اگر ایسا کرتے ہیں تو یہ بڑی خلاف ورزی ہو گی۔ اپنے پائلٹس کو واپس بلائیں، ابھی۔‘‘
امریکی صدر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جسے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے تاہم یہ کہتے ہوئے اسرائیلی افواج کو ایران پر حملے جاری رکھنے کا حکم دیا تھا کہ ایران نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا کے مطابق یہ الزام درست نہیں ہے۔
ایرانی جیل پر اسرائیلی بمباری بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ

اسرائیل کی طرف سے ایران کی اوین جیل پر بمباری انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق دفتر نے کہی ہے۔ اس جیل میں ایران کے سیاسی قیدی بھی موجود ہیں۔
انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ترجمان ثمین الخیطان نے جنیوا میں آج منگل 24 جون کو اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا، ’’اوین جیل کوئی فوجی ہدف نہیں ہے، اور اسے نشانہ بنانا بین الاقوامی ہیومینیٹیرین قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو اوین جیل کے اندر آتش زدگی اور نامعلوم تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب میزائل داغے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب میزائل داغے، جس کے بعد، کاٹز کے بقول، انہوں نے اسرائیلی فوج کو تہران پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
تاہم ایرانی نیوز ایجنسی اِسنا کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کی خبریں بالکل غلط ہیں۔
اس پیش رفت نے جنگ بندی برقرار رہنے کے بارے میں شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 دنوں تک جاری رہنے والی جنگ کو ختم کرنا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا، ’’ایران کی طرف سے امریکی صدر کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی‘‘ کی روشنی میں، اسرائیلی فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ’’تہران میں حکومت کے اثاثوں اور دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے انتہائی شدت سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے۔‘‘
اس پیش رفت سے چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا تھا: ’’جنگ بندی اب نافذ ہے۔ براہ مہربانی اس کی خلاف ورزی نہ کریں!‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائلوں کے خطرے کو ختم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔
بیان میں کہا گیا، ’’دفاع میں حمایت اور ایرانی جوہری خطرے کے خاتمے میں شرکت پر اسرائیل صدر ٹرمپ اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتا ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن کے مقاصد کے حصول اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مکمل تعاون کی روشنی میں اسرائیل نے باہمی جنگ بندی کی تجویز پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل 24 جون کے روز کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی نافذ العمل ہو گئی ہے۔ انہوں نے ان دونوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات ایران کی جانب سے دوبارہ میزائل داغے جانے کے چند گھنٹے بعد کہی۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس نے کہا تھا کہ اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے آج منگل کو ایک بیان متوقع ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دے گا۔
اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کی جوہری تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنایا، کیونکہ ان دونوں ممالک کا الزام تھا کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا۔
ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اپنی کسی بھی کوشش کی تردید کرتا ہے تاہم ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر ایران چاہتا تو عالمی رہنما ’’ہمیں روک نہیں سکتے تھے۔‘‘