صحت

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی پمز (PIMS) ہسپتال کی معائنہ ٹیم کا دورہ، شعبوں کی تنزلی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر تشویش کا اظہار

ٹیم نے آؤٹ سورسنگ کی وجہ سے کچھ شعبوں کی کارکردگی میں کمی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے پمز (PIMS) ہسپتال میں آؤٹ سورسنگ (Outsourcing) کے باعث مختلف شعبوں کی کارکردگی میں کمی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور عوامی خدمات کے معیار کو بلند کریں۔ وفاقی محتسب کی جانب سے یہ ہدایات اس وقت سامنے آئیں جب پمز ہسپتال میں عوامی شکایات کی بڑی تعداد موصول ہونے پر انہوں نے فوری طور پر ایک معائنہ ٹیم بھیجی۔

معائنہ ٹیم کی رپورٹ اور سفارشات

وفاقی محتسب نے پمز ہسپتال میں عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل محمد اشفاق احمد کی سربراہی میں ایک معائنہ ٹیم تشکیل دی۔ اس ٹیم میں ایسوسی ایٹ ایڈوائزر افتخار حسین نقوی، ڈپٹی ایڈوائزر پرویز حلیم راجپوت، کنسلٹنٹ خالد سیال اور انوسٹی گیشن آفیسر جمیل احمد شامل تھے۔ معائنہ ٹیم نے گزشتہ روز پمز ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مریضوں سے ملاقات کی، ہسپتال کے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا اور شکایات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی پمز (PIMS) ہسپتال کی معائنہ ٹیم کا دورہ، شعبوں کی تنزلی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر تشویش کا اظہار
وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی پمز (PIMS) ہسپتال کی معائنہ ٹیم کا دورہ، شعبوں کی تنزلی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر تشویش کا اظہار

معائنہ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق، ہسپتال کے مختلف شعبوں میں مریضوں کا بے پناہ رش تھا، خاص طور پر ایمرجنسی وارڈز میں حالات غیر تسلی بخش تھے۔ ٹیم نے آؤٹ سورسنگ کی وجہ سے کچھ شعبوں کی کارکردگی میں کمی اور صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ایمرجنسی وارڈز میں اسٹریچروں اور وہیل چیئرز کی کمی تھی، جبکہ سیکورٹی انتظامات بھی ناکافی تھے۔ ان مسائل کے حل کے لیے معائنہ ٹیم نے ہسپتال انتظامیہ کو خصوصی ہدایات دیں۔

صفائی، سہولتیں اور ٹوکن سسٹم کا نفاذ

معائنہ ٹیم نے ہسپتال کی صفائی کی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ صفائی کے انتظامات میں فوری بہتری لائی جائے۔ خاص طور پر ایمرجنسی وارڈز اور دیگر اہم شعبوں میں صفائی کے انتظامات پر زور دیا گیا۔

مزید برآں، مریضوں کے بڑھتے ہوئے رش کے پیش نظر، وفاقی محتسب نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ عوامی سہولت کے لیے ہسپتال کی لیب میں ٹوکن سسٹم متعارف کرائیں تاکہ مریضوں کو زیادہ دیر انتظار نہ کرنا پڑے اور سروسز کے معیار میں بہتری آ سکے۔

ای سی جی اور دیگر طبی سہولتوں کا اضافہ

پمز ہسپتال میں موجودہ طبی سہولتوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں 93 نئے ڈاکٹروں اور 113 پیرامیڈیکل اسٹاف کی تقرریاں کی گئی ہیں، تاہم ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی متعدد اسامیوں پر ابھی تک تقرریاں نہیں ہو سکی ہیں۔ وفاقی محتسب نے ہدایت کی کہ ڈاکٹرز اور نرسوں کی اسامیوں کو جلد پر کر لیا جائے تاکہ مریضوں کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔

اس کے علاوہ، ہسپتال میں روزانہ 10,000 سے زائد مریض آتے ہیں، لیکن ایم آر آئی کے لیے صرف دو مشینیں اور الٹراساونڈ کے لیے 28 مشینیں دستیاب ہیں، جبکہ روزانہ 300 سے زائد گائنی مریضوں کا الٹراساونڈ کیا جانا ضروری ہے۔ وفاقی محتسب نے ان آلات کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی تاکہ مریضوں کو جلدی اور بہتر علاج مل سکے۔

آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے سفارشات

معائنہ ٹیم نے پمز ہسپتال میں آؤٹ سورسنگ کے تحت کام کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور سفارش کی کہ آئندہ کسی بھی پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دینے سے پہلے اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے۔ ٹیم نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہسپتال کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں کو منتخب کیا جائے۔

قانونی ہدایات اور عمل درآمد

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ وہ ہسپتال میں تمام طبی عملے کی اسامیوں کو جلد پر کریں اور مریضوں کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پمز ہسپتال میں میڈیکل سہولتیں، صفائی، سکیورٹی اور مریضوں کے لیے عمومی انتظامات کی بہتری کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔


رپورٹ کی تفصیل اور آئندہ کے اقدامات

وفاقی محتسب کی معائنہ ٹیم نے اپنی ابتدائی رپورٹ وفاقی محتسب کو پیش کردی ہے، جس میں پمز ہسپتال کے مختلف شعبوں کی کارکردگی، صفائی، سہولتوں کی فراہمی اور آؤٹ سورسنگ کی کارکردگی پر تفصیل سے رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ ٹیم نے اپنی مکمل اور مفصل رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس میں مزید سفارشات شامل ہوں گی تاکہ پمز ہسپتال کی کارکردگی میں مزید بہتری لائی جا سکے۔

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے اس بات کا بھی عہد کیا کہ وہ پمز ہسپتال کی کارکردگی کی مسلسل نگرانی کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عوام کو بہتر صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔


اختتام
پمز ہسپتال کا دورہ اور اس کے بعد کی گئی سفارشات اس بات کا غماز ہیں کہ وفاقی محتسب عوامی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اپنے کردار کو فعال طور پر ادا کر رہا ہے اور پمز ہسپتال کی انتظامیہ کو اصلاحات کرنے کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان سفارشات پر کب اور کس حد تک عملدرآمد کیا جاتا ہے تاکہ مریضوں کو مزید بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button