
پاکستان تحریک انصاف نے دعوٰی کیا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں پارٹی کے ان امیدواروں کو انتخابات سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جماعت کے ٹکٹ کے لیے متوقع اور موزوں ہو سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے شیڈول سے قبل متوقع امیدواروں کی گرفتاریوں اور مقدمات کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد پارٹی کے موزوں ترین امیدواروں کو انتخابات سے دور رکھنا ہے۔
شعیب شاہین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’لیکن ہم بھی اپنا ہوم ورک مکمل کرچکے ہیں اور پاکستان کے ہر حلقے میں امیدوار کھڑے کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ دیکھیں کہ جو پارٹی رہنما بھی سر اٹھاتا ہے اور سامنے آنے کی کوشش کرتا ہے اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔ علی اعوان کی مثال آپ کے سامنے ہے۔‘
9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے اکثریت پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکی ہے جبکہ کئی اہم رہنما روپوش ہیں۔ مرکزی رہنماؤں کے علاوہ کئی سابق ارکان اسمبلی، ٹکٹ ہولڈر اور مستقبل میں پارٹی ٹکٹ کے خواہش مند پارٹی رہنما طویل عرصے سے مقامی سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں۔
تحریک انصاف کی ایک اور رہنما سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے بھی بتایا کہ ان کی پارٹی کے کئی ایک رہنماؤں سے بات ہوئی ہے ’جن کو گرفتاریوں کا تو خدشہ ہے ہی لیکن ان کے کاروبار سِیل کر دیے گئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ اس کا واحد مقصد تو یہی سمجھ آتا ہے کہ کوئی انتخابات میں حصہ نہ لے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن دی نہیں جا رہی۔ ہم اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائیں گے۔‘