چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے بالائی علاقے اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں اور ہر سال سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ان علاقوں کا رخ کرتی ہے۔
رواں برس اس صوبے میں دہشت گردی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں مگر سیاحت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جو گزشتہ سال 2022 کی نسبت 100 فیصد زیادہ ہے۔
خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے اعدادو شمار کے مطابق سال 2023 میں یکم جنوری سے 26 دسمبر تک ایک کروڑ 69 لاکھ 88 ہزار 946 سیاح صوبے میں آئے جبکہ گزشتہ برس 2022 میں یہ تعداد 88 لاکھ 59 ہزار 636 تھی۔
سب سے زیادہ سیاحوں نے کس علاقے کا رخ کیا؟
رواں برس سیاحوں کی بڑی تعداد نے گلیات کے پُرفضا مقامات کا رُخ کیا جن کی تعداد 63 لاکھ 48 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمۂ سیاحت کی سالانہ رپورٹ کے مطابق وادی کاغان اور ناران کی سیر 50 لاکھ 80 ہزار سیاحوں نے کی جبکہ سوات اور مالم جبہ میں 35 لاکھ 49 ہزار سیاح سیر و تفریح کرنے گئے۔
اپر اور لوئر دیر کے سیاحتی مقامات میں جانے والے سیاحوں کی تعداد 13 لاکھ 80 ہزار 740 رہی۔ ضلع لوئر چترال میں پانچ لاکھ 91 ہزار 330 جبکہ اپر چترال میں 38 ہزار 771 سیاح گھومنے پھرنے گئے۔
چترال غیرملکی سیاحوں کی پسندیدہ جگہ کیوں؟
خیبرپختونخوا کی مالاکنڈ ڈویژن کا ضلع چترال قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ منفرد ثقافت کی وجہ سے بھی مقبول ہے جہاں سال میں دو بڑے روایتی میلے منعقد ہوتے ہیں جن میں کیلاش چلم جوشٹ تہوار یا جوش فیسٹیول اور شندور پولو میلہ شامل ہیں۔
ان میلوں میں شرکت کے لیے مقامی سیاحوں کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی سیاح ان علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔
چترال میں سیر سپاٹے کے لیے آنے والوں کی ایک بڑی تعداد کیلاش کے منفرد رسم و رواج کو دیکھنے آتی ہے۔ ان سیاحوں میں غیرملکی یوٹیوبرز بھی شامل ہیں۔
اطالوی سیاح الاریوا دو بار چترال اور سوات کی سیاحت کے لیے آ چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’یہاں کی ثقافت کا ہر رنگ ہی منفرد ہے، گلیشیئرز، دریا اور یہاں کی جنگلی حیات بھی دنیا میں کہیں موجود نہیں۔‘
اطالوی سیاح کے مطابق چترال میں امن و امان کے بہتر حالات بھی سیاحوں کے ان علاقوں میں آنے کی ایک اہم وجہ ہیں۔
خیبرپختونخوا ٹورازم اینڈ کلچر اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے موقف اختیار کیا کہ ’چترال میں ہر سال سیاحت کے فروغ کے لیے تفریحی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ ماضی میں صرف دو ایونٹس ہوا کرتے تھے مگر اب ہر سیزن کے لیے الگ فیسٹیول کا انعقاد کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’موسم سرما میں ونٹر ٹوارزم کو فروغ دینے کے لیے بھی تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے جن میں سیاح گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔‘
محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے کہا کہ ’چترال میں ایڈونچر ٹوارزم پر بھی توجہ دی جا رہی ہے جس کے لیے بلند ترین چوٹی ترچ میر کو ٹورسٹ سپاٹ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چترال سمیت ہر ضلعے میں سیاحوں کے لیے نئے سیاحتی مقامات بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کے بعد مزید سیاح ان علاقوں کا رُخ کریں گے۔‘