
"جوبائیڈن بہتر صدارتی امیدوار ہیں، ہمارے بچوں اور مستقبل کے لیے انہیں جیتنا چاہیے”آزاد سینیٹر برنی سینڈر ن
انہوں نے جوبائیڈن سے صدارتی امیدواری سے دستبردار ہونے کی تمام تر آوازوں کے باوجود زور دیا ہے کہ جوبائیڈن کو اس کی عمر کے مسائل کے باوجود صدراتی امیدوار کے طور پر ٹرمپ کے مقابل رہنا چاہیے۔
امریکہ پنسلوینیا (کنٹری ہیڈ امریکہ مدثر احمد):امریکہ کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر برنی سینڈر نے صدر جوبائیڈن کو ہی ٹرمپ کے مقابل میں صدراتی امیدوار کے طور پر برقرار رکھنے پٌر زور دیا ہے۔ برنی سینڈر کی طرف سے جوبائیڈن کی حمایت ہفتے کے روز نیو یارک ٹائمز میں لکھے گئے ایک کالم کی صورت میں سامنے آئی ہے۔
انہوں نے جوبائیڈن سے صدارتی امیدواری سے دستبردار ہونے کی تمام تر آوازوں کے باوجود زور دیا ہے کہ جوبائیڈن کو اس کی عمر کے مسائل کے باوجود صدراتی امیدوار کے طور پر ٹرمپ کے مقابل رہنا چاہیے۔
برنی سنڈر نے لکھا’ یہ ہو سکتا ہے کہ جوبائیڈن آئیڈیل صدارتی امیدوار نہیں ہیں لیکن وہی صدارتی امیدوار ہوں گے اور انہیں ہی رہنا چاہیے۔’ اس لیے یہ وقت ہے کہ ڈیمو کریٹس جھگڑے چھوڑیں اور جوبائیڈن کو ہی اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر سپورٹ کریں۔
سینیٹر برنی سینڈر کا یہ کالم ایسے موقع پر شائع ہوا ہے جب ڈیمو کریٹ حکام کی طرف سے 81 سالہ جوبائیڈن سے یہ مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں کہ وہ صدارتی دوڑ سے الگ ہو جائیں ، کیونکہ 27 جون کے ٹی وی مباحثے کے دوران ان کی ٹرمپ کے مقابلے میں کارکردگی انتہائی خراب رہی ہے۔ اب تک ڈیموکریٹس کے 20 ممبران جوبائیڈن کو صدارتی دوڑ سے نکل جانے کا کہہ چکے ہیں۔
زیادہ پولز میں بھی ریپبلکنز کے امیدوار 78 سالہ ٹرمپ ہی آگے نظر آتے ہیں۔ اگرچہ تھوڑا بہت غلطی کا امکان ان پولز میں ہوتا ہے۔ پولز میں بعض ایسی ریاستوں کے نتائج بھی ٹرمپ کی طرف جھکتے نظر آرہے ہیں جن سے جوبائیڈن کی کامیابی کی اس سے پہلے روایتی طور پر زیادہ توقع تھی۔ مگر اب یہ دوسری جانب جا رہی ہیں۔
ورمٹ کے سینیٹر نے بھی اپنے ہاں سے یہی دیکھا ہے کہ ڈیمو کریٹس کے اس مضبوط گڑھ میں بھی جوبائیڈن کے ساتھ بعض امور پر لوگوں میں عدم اتفاق پایا جاتا ہے۔ 82 سالہ برنی سینڈر نوجوانوں میں بطور خاص مقبولیت رکھتے ہیں۔ بہت سے سینڈر کو اس لیے بھی پسند کرتے ہیں کہ انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف خوفناک اسرائیلی جنگ میں امریکی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے جوبائیڈن کی پیرانہ سالی کے بڑھتے ہوئے آثار کا بھی اعتراف کیا ہے مگر ساتھ ہی ٹرمپ کے مقابلے میں جوبائیدن کے ریکارڈ کی تعریف کی اور کہا ایک طرف 34 معاملات میں سزا پانے والا ، ہزاروں دستاویزات میں جھوٹ بولنے والا ٹرمپ ہے اور دوسری جانب بہتر کارکردگی والا جوبائیڈن ہے۔ ایسے میں جوبائیڈن کی کمزوریاں معنی نہیں رکھتیں۔
برنی سینڈر نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ‘ ہاں میں مانتا ہوں کہ جوبائیڈن بوڑھا ہے، بھول جاتا ہے، چلتے ہوئے لڑکھرا جاتا ہے اور ٹرمپ سے مباحثے میں خراب ہے۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ صدارتی انتخاب کوئی مزاحیہ پروگرام نہیں ہے۔ یا 90 منٹ کے دورانیے کا مباحثہ بھی نہیں ہے کہ اس نے شروع ہونا ہے اور 90 منٹ میں ختم ہو جانا ہے اور بس ! یہ ہمارے بچوں کے لیے اور ان کے مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ جوبائیڈن جیتے۔’