صدر جوبائیڈن کے نام ایک خط میں ساٹھ سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔ ان قانون سازوں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے ساٹھ سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے ایک مشترکہ خط میں ان پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے اسلام آباد حکومت پر واشنگٹن کا اثرو رسوخ استعمال کریں۔
بدھ کے روز امریکی صدر کے نام بھجوائے گئے اس خط میں قانون سازوں نے لکھا، ”ہم آج آپ پر زور دیتے ہیں کہ آپ سابق وزیر اعظم خان سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے پاکستان کی حکومت پر امریکہ کا اثرورسوخ استعمال کریں۔‘‘
اس خط کے محرک امریکی نمائندے گریگ کیسر نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی کانگریس کے متعدد اراکین کی طرف سے اس طرح کی پہلی اجتماعی کال دی ہے۔ خیال رہے کہ عمران خان امریکی خارجہ پالیسی کے دیرینہ ناقد کے طور پر واشنگٹن کے ساتھ کشیدہ تعلقات رکھتے ہیں۔
خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں اور اپنے خلاف مجرمانہ نوعیت کے درجنوں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
2022 میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے عمران خان موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اپنے حریفوں کی اتحادی حکومت کے خلاف بارہا احتجاجی تحریک کی کال دے چکے ہیں۔ خان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات، جن کی وجہ سے انہیں فروری کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا تھا، کے سیاسی محرکات ہیں۔
ان کے پاکستان کی طاقتور فوج کے ساتھ تعلقات خراب ہیں اور عمران خان نے فوج کو اپنی سیاست سے بے دخلی کے لیے مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ تاہم فوج سیاست میں مداخلت کی تردید کرتی ہے۔
ڈیموکریٹک قانون سازوں نے پاکستان کے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت خان کے ساتھ ناروا سلوک کی تردید کرتی ہے اور الیکشن کمیشن اس بات سے انکار کرتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ فروری میں منعقد کرائے گئے انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ برطانیہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ عمران خان نے ان عام انتخابات میں خود یا اپنی جماعت تحریک انصاف کے جھنڈے تلے انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا گیا، لیکن ان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
اس کے باجود بھی حکومت ان کےمخالفین پر مشتمل سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی قائم کی گئی۔ حکومت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کام کرنے والے گروپ نے جولائی میں کہا تھا کہ خان کی حراست بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔