بشار الاسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو میں ہیں: روسی میڈیا
بشار الاسد دارالحکومت دمشق میں عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور انہوں روانگی سے قبل پرامن انتقال اقتدار کا حکم جاری کیا تھا۔
شام میں عسکریت پسندوں کے قبضے کے بعد اقتدار اور ملک چھوڑنے والے صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں اور روس نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دے دی ہے۔
اتوار کی شام روسی حکومتی ذرائع کے حوالے سے روسی خبر رساں اداروں نے یہ خبر نشر کی ہے۔
ایک سرکاری ذریعے نے طاس اور ریا نووستی نیوز ایجنسیز کو بتایا کہ ’بشار الاسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو پہنچے ہیں۔ روس نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ کی پیشکش کی ہے۔‘
بشار الاسد دارالحکومت دمشق میں عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور انہوں روانگی سے قبل پرامن انتقال اقتدار کا حکم جاری کیا تھا۔
اس سے قبل اتوار ہی کو روس کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بشار الاسد آج ملک چھوڑ گئے ہیں تاہم وزارت نے اپنے بیان میں یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ بشار الاسد اس وقت کہاں ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بشار الاسد کی اپنے ملک سے روانگی سے متعلق بات چیت میں روس شامل نہیں رہا۔‘
’بشار الاسد اور عسکریت پسند گروپوں کے کچھ رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں انہوں صدارت کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد وہ ملک سے چلے گئے، بشار الاسد نے روانگی سے قبل پرامن انتقالِ اقتدار کا حکم بھی جاری کیا۔‘
روسی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’ہم اس معاملے میں شریک تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد سے گریز کرتے ہوئے ہوئے حکومت سے متعلق تمام مسائل سیاسی طریقے سے حل کریں۔ اس سلسلے میں روس کی حکومت شام کے تمام اپوزیشن گروپوں کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔‘
اس سے قبل سنیچر کی صبح برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سینیئر فوجی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے روانہ ہو گئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق شام کے عسکریت پسندوں نے دارالحکومت میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دو سینیئر فوجی افسران نے بتایا ہے کہ ’صدر بشار الاسد دمشق چھوڑ گئے ہیں۔
فلائٹ ریڈار ویب سائٹ کے مطابق شام کی فضائی کمپنی سیرین ایئر کے طیارے نے دمشق کے ہوائی اڈے سے اس وقت اُڑان بھری جب دارالحکومت کو باغیوں کے قبضے میں لینے کی خبر سامنے آئی۔
فلائٹ ریڈار ویب سائٹ کے مطابق طیارے نے شام کے ساحلی علاقے کی جانب اُڑان بھری جو بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے تاہم پھر اچانک یو ٹرن لیا اور نقشے سے غائب ہونے سے پہلے چند منٹوں کے لیے مخالف سمت میں پرواز کی۔
روئٹرز فوری طور پر یہ معلوم نہیں کر سکا کہ جہاز میں کون سوار تھا۔