مشرق وسطیٰ

سعودی عرب میں 18 سال سے کم عمر مجرموں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی: کمیشن برائے انسانی حقوق

[ad_1]

سعودی عربتصویر کے کاپی رائٹ
ANADOLU AGENCY

سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کمیشن نے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر مجرموں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی جانب سے یہ اعلان ملک میں گذشتہ روز کوڑوں کی سزا ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال، جس پر ریاض بھی دستخط کر چکا ہے، کے مطابق کم عمر افراد کی جانب سے کیے جانے والے جرائم پر موت کی سزا نہیں دی جانی چاہیے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا انسانی حقوق کا ریکارڈ دنیا میں سب سے بُرا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

انسانی حقوق کے معروف سعودی کارکن عبداللہ الحامد کی ’جیل میں موت‘

سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا ختم کر دی جائے گی: سپریم کورٹ

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اثر و رسوخ کی کہانی

ان کا کہنا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو کچلا جاتا ہے اور پھر حکومت پر تنقید کرنے والوں کے ساتھ وہ ہوتا ہے جسے وہ من مانی گرفتاریاں کہتے ہیں۔

اتوار کو حکومتی کمیشن کے صدر عواد العواد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شاہی فرمان کے مطابق ان کیسز میں 10 سال سے کم عمر میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کی سزائے موت کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا میں تبدیل کر دیا ہے جو وہ بچوں کے لیے موجود حراستی مراکز میں گزاریں گے۔

تصویر کے کاپی رائٹ
Getty Images

گذشتہ سال سعودی عرب نے 178 مردوں اور چھ خواتین کو سزائے موت دی۔ سزائے موت پانے والوں میں آدھی سے ذیادہ تعداد غیر ملکیوں کی بنتی ہے۔ سنہ 2018 میں 149 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان میں کم ازکم ایک شخص ایسا تھا جسے اس جرم کی سزا دی گئی جو اس نے بچپن میں کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان میں سے اکثریت کو قتل اور منشیات سے متعلق جرائم میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔

اس سے پہلے سعودی سلطنت کی سپریم کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ ملک میں کوڑوں کی سزا کو قید اور جرمانوں میں تبدیل کر دیا جائے۔

سعودی عرب میں آخری مرتبہ کوڑے مارے جانے کی سزا سنہ 2015 میں اس وقت شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی جب ایک بلاگر ریف بداوی کو سائبر کرائم اور توہین مذہب کے جرم کی سزا پر سرعام کوڑے مارے گئے تھے۔

ڈیڑھ ہفتے قبل سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے معروف سعودی کارکن عبداللہ الحامد ایک سعودی جیل میں ہلاک ہوگئے تھے۔

جبکہ سعودی انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ دو ہفتے قبل بیمار ہوئے تھے لیکن سعودی حکام نے ان کی بیماری کے دوران انھیں مناسب علاج معالجے کی سہولیات فراہم نہیں کیں۔

[ad_2]
Source link

International Updates by Focus News

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button