
سات محفوظ ممالک، یورپی یونین کی طرف سے اسائلم قواعد سخت
برسلز سیاسی پناہ کے عمل کی رفتار بڑھانا چاہتا ہے اور اس نے محفوظ ممالک کی فہرست شائع کی ہے، جس میں بھارت، بنگلہ دیش اور مصر جیسے ممالک شامل ہیں۔
برسلز سیاسی پناہ کے عمل کی رفتار بڑھانا چاہتا ہے اور اس نے محفوظ ممالک کی فہرست شائع کی ہے، جس میں بھارت، بنگلہ دیش اور مصر جیسے ممالک شامل ہیں۔
یورپی یونین نے بدھ 16 اپریل کو سات ممالک کی ایک فہرست جاری کی ہے جنہیں وہ ‘محفوظ‘ سمجھتا ہے، کیونکہ اس اتحاد کے رکن ممالک تارکین وطن کی واپسی میں تیزی لانا چاہتے ہیں۔
اس فہرست میں کوسووو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصر، بھارت، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔
توسیع شدہ فہرست کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک تیز رفتار طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ سمجھے جانے والے ممالک کی درخواستوں پر کارروائی کریں گے کیونکہ ان کی کامیابی کا امکان کم ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت میگنس برنر کا کہنا ہے، ”بہت سے رکن ممالک کو پناہ کی درخواستوں کے حوالے سے ایک بڑے بیک لاگ کا سامنا ہے، لہٰذا ہم سیاسی پناہ کے فیصلوں میں تیزی لانے کے لیے وہ کچھ کر سکتے ہیں جو ضروری ہے۔‘‘
برسلز پر”غیر قانونی تارکین وطن‘‘ کی آمد کو روکنے اور ملک بدری میں تیزی لانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ دائیں بازو کی سخت گیر جماعتیں یورپ بھر میں تارکین وطن مخالف جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر میں سویڈن، اٹلی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز جیسے ممالک نے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے فوری قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا اور کمیشن پر زور دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے فوری کارروائی کرے۔
اگرچہ یورپی یونین نے سن 2015 میں بھی اسی طرح کی فہرست پیش کی تھی ، لیکن ترکی کو شامل کرنے یا نہ کرنے پر گرما گرم بحث کی وجہ سے اس منصوبے کو ترک کردیا گیا تھا۔
اطالوی وزیر داخلہ ماتیو پیانتیدوسی نے کہا کہ یہ تبدیلی اطالوی حکومت کے لیے ایک کامیابی ہے جس نے ہمیشہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی سطح پر قوانین پر نظر ثانی کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘‘