مشرق وسطیٰ

امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں ختم کرنا شروع کر دیں

’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے کے مطابق محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ نے شام میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اجازت نامے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔‘‘

(سید مدثر احمد-امریکا): امریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے عمل کا مقصد برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کرنا ہےامریکی حکومت کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے عمل کا مقصد برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کرنا ہے
امریکی حکومت نے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ وہاں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور برسوں کی خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک کو امن و استحکام کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے جمعے کے روز کیا۔
انہوں نے کہا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدے کے مطابق محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ نے شام میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اجازت نامے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں۔‘‘
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے شام پر عائد تمام امریکی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ پابندیاں سابق صدر بشار الاسد کے دور میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لگائی گئی تھیں۔ اسد کا اقتدار دسمبر کے اوائل میں ایک اسلام پسند باغی اتحاد نے ختم کر دیا تھا۔
محکمہ خزانہ کے مطابق اس نرمی کے بعد شام میں مالیاتی سرگرمیوں، تیل اور تیل سے متعلقہ مصنوعات کے لین دین اور عبوری حکومت، مرکزی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات کی اجازت دی جائے گی۔
تاہم ایسا لین دین، جس کا فائدہ روس، ایران یا شمالی کوریا کو ہو، اس پر پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق یہ پابندیاں عارضی طور پر 180 دن کے لیے معطل کی جا رہی ہیں تاکہ استحکام اور نئی سرمایہ کاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
روبیو نے کہا، ’’ان اقدامات سے بجلی، توانائی، پانی اور نکاسی آب کی سہولیات میں بہتری آئے گی اور شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کا دائرہ وسیع ہو سکے گا۔‘‘
بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے باوجود شام میں بدامنی جاری ہے، جہاں حالیہ دنوں میں دروز اقلیت اور سنی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جب کہ مارچ کے اوائل میں عبوری حکومت نے اسد کے وفاداروں کے خلاف عسکری کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button