
انڈیا مذاکرات کی کوششوں سے بھاگ رہا ہے: بلاول بھٹو زرداری — خطے میں امن کے لیے پاکستان کا مؤقف واضح، سفارتی کوششیں جاری
پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اس وقت ایک صفحے پر ہے، اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کا قیام اور مسائل کا پرامن حل خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے
مدثر احمد وائس آف جرمنی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مسائل کے پرامن حل اور مذاکرات سے مسلسل گریز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی اور پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی ہٹ دھرمی اور مذاکرات سے انکار نے خطے کے امن کو مزید غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری ہفتہ کو واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ پاکستانی سفارتی وفد کے دیگر ارکان بھی موجود تھے، جو دو جون سے نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے دورے پر ہیں۔ وفد کا مقصد عالمی برادری کو پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنا اور جنوبی ایشیائی خطے میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے تعاون حاصل کرنا ہے۔
انڈیا کی ہٹ دھرمی پر شدید تنقید
بلاول بھٹو زرداری نے کہا:”یہ انڈیا ہے جو پہلگام واقعے کی تحقیقات کے مطالبات سے بھاگ رہا ہے، اور یہ انڈیا ہی ہے جو ہر قسم کی مذاکراتی کوششوں سے فرار اختیار کر رہا ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اس وقت ایک صفحے پر ہے، اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کا قیام اور مسائل کا پرامن حل خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
مذاکرات کے لیے پاکستان کا دوٹوک مؤقف
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور اگر بھارت پاکستان کی سیاسی یا عسکری قیادت سے بات چیت کا خواہاں ہو، تو اسلام آباد اس کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت مختلف بہانوں سے مسلسل مذاکرات سے گریز کر رہا ہے، جو کہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
"کبھی سول-ملٹری تعلقات کا بہانہ، کبھی جیوپالیٹکس کا بہانہ، اور کبھی مذہب کے نام پر تعصب — یہ سب اب قابل قبول نہیں۔ دنیا بدل چکی ہے، اور ہمیں مستقبل کی طرف دیکھنا ہوگا، نہ کہ نفرت اور الزام تراشی کی سیاست میں الجھے رہنا چاہیے۔”
عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل
بلاول بھٹو نے عالمی طاقتوں، بالخصوص امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نوٹس لیں اور بھارت پر زور دیں کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان کے ساتھ براہِ راست بات چیت سے گریز کر رہا ہے بلکہ وہ کسی بھی قسم کی ثالثی کو بھی رد کرتا ہے، چاہے وہ اقوام متحدہ کی سطح پر ہو یا عالمی طاقتوں کے ذریعے۔
پاکستان کا سفارتی وفد فعال کردار ادا کر رہا ہے
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ نو رکنی سفارتی وفد کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جس میں اہم شخصیات شامل ہیں جن میں حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر مصدق ملک، سینیٹر فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
یہ وفد بین الاقوامی دارالحکومتوں میں پالیسی سازوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ ملاقاتیں کر رہا ہے تاکہ عالمی برادری کو پاکستان کے امن اور سفارتی اقدامات سے آگاہ کیا جا سکے۔
امن کی راہ صرف مذاکرات
اپنے خطاب کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ:”یہ ہمارے خطے کے مفاد میں ہے کہ بھارت مذاکرات کے دروازے کھولے، کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو عوام کو ایک بہتر مستقبل دے سکتا ہے۔ جنگ، نفرت اور تعصب کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنا ہوگی، کیونکہ پرامن جنوبی ایشیا ہی ترقی یافتہ جنوبی ایشیا ہو سکتا ہے۔”
بلاول بھٹو زرداری کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاک-بھارت تعلقات میں تناؤ عروج پر ہے۔ ان کی جانب سے بھارت پر براہ راست تنقید اور مذاکرات کی کھلی پیشکش خطے میں ایک نئے سفارتی مرحلے کا آغاز ہو سکتی ہے، بشرطیکہ عالمی برادری اس معاملے میں مؤثر کردار ادا کرے۔