مشرق وسطیٰ

"پاکستان انسدادِ دہشت گردی میں غیر معمولی شراکت دار ہے”: امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل کوریلا کا بیان

جنرل کوریلا نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات پر توازن کی ضرورت پر زور دیا

سید مدثر احمد واشنگٹن-وائس آف جرمنی
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک کلیدی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ امریکہ کو تعلقات برقرار رکھنے ہوں گے، کیونکہ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب ممکن نہیں۔
یہ بیان انہوں نے منگل کے روز امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کردہ بریفنگ کے دوران دیا، جس میں جنوبی ایشیائی سلامتی، دہشت گردی کے خطرات، اور خطے میں امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو کی گئی۔
پاکستان کی قربانیاں اور شراکت قابلِ تحسین ہے
جنرل کوریلا نے کہا:”پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک مثبت، فعال اور عالمی سطح پر معروف شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے۔ اس کی قربانیاں اور کردار ناقابلِ تردید ہیں۔”
انہوں نے خصوصاً داعش خُراسان (ISIS-K) کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ:”پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خُراسان کے کئی اہم دہشت گرد مارے یا گرفتار کیے جا چکے ہیں، جن میں پانچ انتہائی مطلوب کمانڈر بھی شامل ہیں۔”
ایبے گیٹ دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری پاکستان کے ذریعے
جنرل کوریلا نے بتایا کہ افغانستان کے کابل ایئرپورٹ پر ایبے گیٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ — جس کی تلاش میں امریکہ برسوں سے تھا — اسے پاکستانی انٹیلی جنس کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔
"اس اہم گرفتاری کے فوراً بعد پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے امریکہ کو اطلاع دی۔ یہ اعلیٰ سطحی تعاون انسدادِ دہشت گردی میں ایک نئی مثال ہے۔”
پاکستان-افغانستان سرحد پر خطرناک سرگرمیاں
امریکی جنرل کے مطابق داعش خراسان کی موجودگی اس وقت بھی پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں دیکھی جا رہی ہے، تاہم پاکستان کی مؤثر کارروائیوں کے باعث ان کے نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ:”2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں 1000 سے زائد دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں، جن میں 700 سے زائد افراد ہلاک اور 2500 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ یہ تعداد ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کس طرح فرنٹ لائن پر موجود ہے۔”
پاکستان اور بھارت: بیک وقت شراکت داری ضروری
اپنے بیان میں جنرل کوریلا نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات پر توازن کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا:”ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے۔ یہ کوئی دوٹوک فیصلہ نہیں کہ اگر بھارت کے ساتھ ہوں تو پاکستان سے ہاتھ کھینچ لیں۔ دونوں ممالک اس خطے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔”
یہ بیان امریکی اسٹریٹجک پالیسی میں ایک متوازن اور ہمہ جہت اپروچ کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب واشنگٹن جنوبی ایشیا میں سکیورٹی اور معاشی استحکام کو اپنے مفادات کا حصہ تصور کرتا ہے۔
پاکستانی مؤقف اور عالمی سطح پر پذیرائی
پاکستانی سرکاری ذرائع نے جنرل کوریلا کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعتراف پاکستان کی قربانیوں، تعاون اور مؤثر انسدادِ دہشت گردی حکمت عملی کی عالمی سطح پر توثیق ہے۔
سفارتی ماہرین کے مطابق یہ بیان نہ صرف امریکی پالیسی میں پاکستان کے لیے نرم گوشے کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ مستقبل میں دفاعی، انٹیلی جنس اور معاشی شعبوں میں مزید تعاون کی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔
پاکستان کا کردار ناگزیر، عالمی اعتراف بڑھتا جا رہا ہے
جنرل مائیکل کوریلا کے بیان سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان اب صرف ایک علاقائی اتحادی نہیں بلکہ عالمی انسدادِ دہشت گردی نیٹ ورک کا مرکزی ستون بن چکا ہے۔ انٹیلی جنس شیئرنگ، فعال کارروائیاں، اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے جاری کوششیں — یہ سب اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان کے بغیر دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی عالمی حکمتِ عملی نامکمل ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button