مشرق وسطیٰ

کون جیتے گا جنگ، اسرائیل اور ایران کی عسکری طاقت جانیں، کون پڑے گا کس پر بھاری؟

ایران کو اپنے میزائلوں کی طاقت پر ناز ہے، اسرائیل اپنے فضائی دفاعی نظام اور فضائی حملوں کی بنیاد پر خود کو طاقتور سمجھتا ہے۔

(وائس آف جرمنی تجزیاتی ڈیسک):

اسرائیل اور ایران ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ اسرائیل اپنی جدید ٹیکنالوجی کی طاقت سے ایران کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران بھی اپنی میزائل طاقت سے اسرائیل پر حملہ آور ہے۔ایران نے اپنی میزائیلوں سے اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔دونوں ممالک پرانے دشمن ہیں اور ایک دوسرے کو وجودی خطرہ سمجھتے ہیں۔

آئیے جانتے ہیں کہ دونوں ممالک کی فوجیں کتنی قابل ہیں؟

مندرجہ ذیل نکات کو سمجھیں۔ مکمل تفصیل

-ایران کے پاس 3000 سے زیادہ میزائل ہیں۔

-اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام مضبوط ہے۔

-اسرائیل کی میزائل طاقت

-اسرائیل اور ایران کی فضائیہ

-ایران فوجیوں کی تعداد میں آگے ہے۔

-کس کی بحریہ زیادہ مضبوط ہے؟

اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہو چکی ہے۔ دونوں فریق ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ جہاں ایران کو اپنے میزائلوں کی طاقت پر ناز ہے وہیں اسرائیل اپنے فضائی دفاعی نظام اور فضائی حملوں کی بنیاد پر خود کو طاقتور سمجھتا ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو گلوبل فائر پاور سے پتہ چلتا ہے کہ فوجی درجہ بندی میں ایران 14 ویں اور اسرائیل 17 ویں نمبر پر ہے۔ تاہم، اسرائیل اپنے جدید ہتھیاروں کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ میں ایک بہت بڑی طاقت کے طور پر ایک مضبوط موجودگی رکھتا ہے۔ساتھ ہی امریکہ جیسے ممالک کی حمایت اسرائیل کو مزید مضبوط بناتی ہے۔لیکن جس طرح سے ایران نے پلٹ وار کیا اس کا اندازہ اسرائیل کو شاید ہی تھا۔

ایران کے پاس 3000 سے زیادہ میزائل ہیں۔

اس وقت زمین پر جنگ آمنے سامنے نہیں ہوتی۔ زیادہ تر ممالک ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون سے حملہ کرتے ہیں۔ اس لیے ان دنوں میزائل پاور اور فضائی دفاعی نظام کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ ایران کی بات کریں تو اس کے پاس میزائلوں کا بڑا ذخیرہ ہے۔ اس میں کروز اور بیلسٹک میزائل دونوں ہیں۔ ایران کے شہاب 3 میزائل کی رینج 2000 کلومیٹر ہے۔ فتح 110 کی رینج 300 کلومیٹر ہے۔ اسے ہائپرسونک میزائل کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ اس کی رفتار 5 Mach ہے۔ اس کے علاوہ خیبر شیکان کی رینج 1450 کلومیٹر ہے۔ ایران کے پاس تقریباً 3000 میزائلوں کا ذخیرہ ہے۔ ایران نے تل ابیب پر 150 سے زائد میزائل داغے۔ ان میں سے کئی کو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے روک دیا، اس کے باوجود درجنوں میزائل اپنے ہدف تک پہنچ گئے جس سے کے سبب اسرائیل کو بھاری تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام مضبوط

اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام ایران سے زیادہ مضبوط ہے۔ اس کا آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس ہمیشہ خبروں میں رہا ہے۔ اسرائیل کے آئرن ڈوم نے حماس کے فضائی حملوں کو بڑی حد تک زمین تک پہنچنے سے روک دیا۔ اس شارٹ رینج میزائل انٹرسیپٹر سے اسرائیل بڑی حد تک آسمان سے ہونے والے حملوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیوڈ سلنگ میڈیم رینج میزائل سسٹم، ایرو 2 اور 3 لانگ رینج اینٹی بیلسٹک میزائل انٹرسیپٹرز ہیں۔ جبکہ ایران کا فضائی دفاعی نظام بہت کمزور ہے۔ جسے اسرائیل نے ڈرون حملوں سے تباہ کر دیا ہے۔ ایران کے پاس بابر-373، خرداد-15، تالاش-3 ایئر ڈیفنس سسٹم ہے۔ اس میں بابر 373 روس کے S-300 کا گھریلو ورژن ہے۔

اسرائیل کی میزائل طاقت

-اسرائیل کے پاس میزائلوں کی تعداد ایران سے کم ہے۔ لیکن اس کے پاس جو بھی میزائل ہیں وہ ایڈوانس ہیں۔

-لورا ایئر لانچ بیلسٹک میزائل زمین اور ہوا دونوں سے حملہ کر سکتا ہے۔

-اسرائیل کے پاس اسپائس 2000، ڈیلیلا اور پائتھون سیریز کے گائیڈڈ میزائل بھی ہیں۔

اسرائیل اور ایران کی فضائیہ

گلوبل فائر انڈیکس کے مطابق اسرائیل کے پاس 612 ریزرو اور 490 فعال لڑاکا طیارے ہیں۔ اسرائیل واحد ملک ہے جسے امریکہ نے F-35 کسٹم ورژن لڑاکا طیارے دیے ہیں۔ امریکی فضائیہ بھی ان لڑاکا طیاروں کو استعمال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے پاس F-15 اور F-16 بھی ہیں۔

دوسری جانب ایران کے پاس 550 لڑاکا طیارے ہیں۔ لیکن وہ بوڑھے ہو گئے ہیں۔ پابندیوں کی وجہ سے ایران نئے طیارے نہیں خرید سکتا۔ اس کے پرانے طیاروں کی بھی مرمت نہیں کی جا رہی ہے۔ ایران کے پاس Mig-29 اور Su-24 روسی لڑاکا طیارے ہیں۔ امریکہ نے اسے 1970 میں ایف 14 ٹام کیٹ جنگی طیارے دیے تھے جو پرانے ہو چکے ہیں۔

ایران فوجیوں کی تعداد میں آگے ہے۔

ایران کے پاس 6 لاکھ فوجی ہیں۔ اس کے علاوہ 3.5 لاکھ ریزرو فوجی ہیں۔ کل 1996 ٹینک ہیں۔ ان میں سے 1397 فعال ہیں۔ اسرائیل کے پاس 1.70 لاکھ فعال اور 4.5 لاکھ ریزرو فوجی ہیں۔ لیکن وہ جدید آلات اور ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اس لیے ان کی جنگی صلاحیت ایران کی فوج سے بہت زیادہ ہے۔ اسرائیل کے پاس 1370 ٹینک ہیں۔

کس کی بحریہ زیادہ مضبوط ہے۔

نہ ایران اور نہ ہی اسرائیل کے پاس طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔ ایران کے پاس 101 بحری اثاثے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے پاس یہ تعداد 67 ہے۔ ایران کے پاس سات فریگیٹس ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے پاس ایک بھی نہیں ہے۔ ایران کے پاس 19 آبدوزیں ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں ہیں۔

زمینی افواج کس کی زیادہ ہیں

ملٹری بیلنس 2023 کے مطابق: ایران کے پاس 10,513 سے زیادہ جنگی ٹینک، 6,798 سے زیادہ توپ خانے اور 640 سے زیادہ بکتر بند پرسنل کیریئرز ہیں۔ فوج کے پاس بھی 50 ہیلی کاپٹر ہیں جبکہ آئی آر جی سی کے پاس 5 ہیلی کاپٹر ہیں۔

اسرائیل کے پاس تقریباً 400 جنگی ٹینک، 530 توپ خانے اور 1,190 سے زیادہ عملہ بردار جہاز ہیں۔

فضائیہ کس کی مضبوط ہے۔

ملٹری بیلنس 2023 کے مطابق: ایران کی فضائیہ کے پاس 312 جنگی طیارے ہیں اور آئی آر جی سی کے پاس 23 طیارے ہیں۔ فضائیہ کے پاس دو حملہ آور ہیلی کاپٹر ہیں، فوج کے پاس 50 اور آئی آر جی سی کے پاس پانچ ہیں۔

اسرائیل کے پاس 345 جنگی طیارے اور 43 حملہ آور ہیلی کاپٹر ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button