کالعدم تنظیم کے احتجاج کے معاملے پر آج علما کے وفد کی وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق علما کے وفد نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ طاہر اشرفی کی موجودگی میں وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کیا جس کے بعد وزیراعظم نے دونوں شخصیات کو مذاکرات میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں علما نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کو صحیح حالات سے آگاہ نہیں کیا جا رہا، حکومتی شخصیات کے بیانات حالات خراب کر رہے ہیں، مذاکرات کیلئے مکمل اختیارات دیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق علما نے کہا کہ پولیس اور کالعدم جماعت کے جو لوگ فوت ہوئے وہ پاکستانی اور ہمارے بھائی تھے۔
فرانس سے لڑائی بین الاقومی طور پر پاکستان کو تنہا کر دے گی، وزیراعظم
ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فرانسسی سفیر کو نکالنا کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ انہیں نکال سکتے ہیں، فرانس سے لڑائی بین الاقومی طور پر پاکستان کو تنہا کر دے گی۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سعد رضوی کے مقدمات عدالتوں میں ہیں ، عدالتیں سعد رضوی کو رہا کر دیں تو کوئی اعتراض نہیں، مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، نہ میں بلیک میل ہوں گا۔
پولیس کو سختی سے گولی چلانے سے منع کیا مگر دوسری طرف سے گولیاں ماری گئیں، وزیراعظم
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پولیس کو سختی سے گولی چلانے سے منع کیا مگر دوسری طرف سے گولیاں ماری گئیں، پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد فورس میں بد دلی پھیل گئی، فورس میں بد دلی پھیلنے کی وجہ سے رینجرز کو حکم دینا پڑا، آپ ان کے لوگوں کو سمجھائیں کہ خون خرابے سے باز رہیں ، انہیں سمجھائیں تشدد کی طرف نہ خود جائیں نہ ریاست کو لے کر جائیں، جائز مطالبات ماننے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق علما آج اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی سے ملاقات کریں گے ، اور انہیں وزیرا عظم اور صدر کے پیغام سے آگاہ کریں گے۔