
خامنہ ای کو شہید کرنے سے تنازع بڑھے گا نہیں بلکہ ختم ہوجائے گا، اسرائیلی وزیراعظم کی ہرزہ سرائی
ہم نے ایران کے اعلیٰ جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے، یہ بنیادی طور پر ہٹلر کی جوہری ٹیم ہے
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔’اے بی سی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دیکھیں، ہم وہی کر رہے ہیں جو ہمیں کرنا چاہیے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا، لیکن ہم نے ایران کے اعلیٰ جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے، یہ بنیادی طور پر ہٹلر کی جوہری ٹیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کے منصوبے ’تنازع کو بڑھائیں گے نہیں، بلکہ اسے ختم کردیں گے‘۔نیتن یاہو نے اشارہ دیا کہ وہ ایران کی طرف سے جنگ بندی اور جوہری مذاکرات کی بحالی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یہ جعلی مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں، جن میں وہ جھوٹ بولتے ہیں، دھوکا دیتے ہیں، اور امریکا کو بے وقوف بناتے ہیں، آپ جانتے ہیں، ہمارے پاس اس پر بہت مستند انٹیلی جنس موجود ہے۔
جب ان سے ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی کے حامیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو نیتن یاہو نے کہا کہ ہم صرف اپنے دشمن سے نہیں لڑ رہے، ہم آپ کے دشمن سے بھی لڑ رہے ہیں، خدا کے لیے، وہ نعرے لگاتے ہیں،’اسرائیل مردہ باد، امریکا مردہ باد‘، ہم تو صرف ان کے راستے میں ہیں۔ اور یہ خطرہ جلد امریکا تک پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں، جیسا کہ میں نے کہا، یہ ہمارے عرب ہمسایوں کے لیے، یورپ کے لیے، اور امریکا کے لیے بھی خطرہ ہے۔ وہ ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں، تو یہ کوتاہی نہیں، بلکہ مکمل اندھا پن ہے۔