’خودمختاری کی خلاف ورزی‘، عراق کی امریکی حملوں کی مذمت
عراق نے اپنی سرزمین پر ایران نواز مسلح گروہوں کے خلاف امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس کے نتائج ملک اور اس سے باہر ’تباہ کُن‘ ہوں گے۔
عراق نے اپنی سرزمین پر ایران نواز مسلح گروہوں کے خلاف امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس کے نتائج ملک اور اس سے باہر ’تباہ کُن‘ ہوں گے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایک بیان میں وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی کے ترجمان جنرل یحییٰ رسول نے کہا کہ شام کی سرحد کے قریب مغربی عراق میں جمعے کو کیے گئے حملے ’عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ ہیں اور یہ ’عراق اور خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے تباہ کن نتائج‘ لائیں گے۔ قبل ازیں امریکی حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ امریکی فوج نے جمعے کو عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے زیر استعمال درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اردن اور شام کی سرحد پر ہونے والے ایک ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلی امریکی رہنما کئی دنوں سے خبر دار کر رہے تھے کہ امریکہ ملیشیا پر جوابی حملہ کرے گا اور انہوں نے واضح کیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہوگا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایک ردعمل ہو گا۔ابتدائی حملوں کی تصدیق کرنے والے عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فوجی کارروائیوں کے حوالے سے بتایا۔دعویٰ کیا گیا کہ ان حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جینس سینٹرز، راکٹ اور میزائل، ڈرون اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے مقامات اور دیگر تنصیبات سمیت 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے ’ان حملوں میں جنگی ساز وسامان کا استعمال کیا گیا اور انہیں متعدد طیاروں کے ذریعے پہنچایا گیا جن میں امریکہ سے اڑائے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار شامل تھے۔