
پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار پر مودی سرکار نےبھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا دیا
لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو تعینات کرنے کا حکم جاری کیا، جو یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے۔
(سید عاطف ندیم-پاکستان):مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے خلاف فوری طور پر مہم جوئی سے انکار کرنے والے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا دیا۔
مودی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا تاہم جنرل ایم وی ایس کمار نے مہم جوئی سے گریز کرنے کی پالیسی اپنالی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتہا پسندوں نے مودی سرکار پر دباو بڑھایاتو بھارتی وزیراعظم نے ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی چھٹی کرتے ہوئے ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو تعینات کرنے کا حکم جاری کیا، جو یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے۔

7 لاکھ فوج، پیراملٹری ٹروپس، پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ہوتے ہوئے بھارتی فوج کی قیادت پہلگام حملہ کے حوالے سے مکمل ناکامی کا شکار دکھائی دی۔لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کا قصور پہلگام آپریشن کے بعد فوری طور پر پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار کرنا تھا، لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی طرف سے انکار پر مودی سرکار کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔
بھارتی فوجیوں کے نئے کمانڈر سے سخت سوالات
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی فوج کے افسران اور جوان موجودہ سکیورٹی صورتحال پر اپنی قیادت سے سخت سوالات کرنے لگے ہیں۔
نئے تعینات کئے گئے بھارت کے ڈپٹی چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے گزشتہ روز سومنات ہال سری نگر میں آرمی آفیسرز اور جوانوں سے ملاقات کی۔
پہلگام واقعے کے تناظر میں ہونے والی اس ملاقات میں لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما بھارتی فوج کے آفیسروں اور جوانوں کو مطمئن نہیں کرسکے، بھارتی افسران کی جانب سے سوال کئے گئے کہ سخت سکیورٹی کے باوجود پہلگام حملہ کیسے ہوگیا؟ ہمیں آگے بھیجیں گے تو کینٹ کی سکیورٹی کا ذمہ دار کون ہوگا؟
بھارتی آرمی آفیسر نے آگاہ کیا کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں میں پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کئے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لئے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔