مشرق وسطیٰ

واٹر ایڈ پاکستان نے2023سے 2028 تک کی مدت کے لیے اپنے کنٹری پروگرام کی حکمت عملی لانچ کردی ہے۔

حکمت عملی کا مقصد ملک میں پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت (واش) کی پیشرفت کو تیز کرنا ہے، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی سروسز کا دائرہ کاربڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستان اسلام آباد (نمائندہ وایس آف جرمنی): منعقدہ ایک اہم تقریب میں، واٹر ایڈ پاکستان نے2023سے 2028 تک کی مدت کے لیے اپنے کنٹری پروگرام کی حکمت عملی لانچ کردی ہے۔حکمت عملی کا مقصد ملک میں پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت (واش) کی پیشرفت کو تیز کرنا ہے، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی سروسز کا دائرہ کاربڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ مزید برآں،یہ حکمت عملی صحت کے شعبے میں (واش) کے انضمام کو ترجیح دیتی ہے تاکہ صحت عامہ کے نتائج کو نمایاں طور پر تقویت مل سکے۔ اس پیش رفت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ جمع کیا جن میں سیاسی شخصیات، اکیڈیمیہ،کمیونٹی پر مبنی ادارے اورمیڈیا کے نمائندے شامل ہیں۔ مہمانوں میں انٹرنیشنل پارلیمنٹرین کانگریس کی سیکرٹری جنرل ستارہ ایازاورموسمیاتی تبدیلی کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر سیمی ایزدی شامل تھے۔پاکستان میں واش کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اسٹیک ہولڈرز، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے کردار پر تبادلہ خیال کے لیے ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیاتھا۔ پینلسٹ میں ڈائریکٹر جنرل پی سی آر ڈبلیو آر ڈاکٹر حفظہ رشید، دوآبہ فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر لیاقت علی، یو ایس ایڈ پاکستان میں کلائمیٹ انٹیگریشن کے سربراہ محمد نواز، واٹر انفارمیٹکس اینڈ کلائمیٹ ریزیلینس برائے آئی ایم سائنسز، پشاورکے سربراہ ڈاکٹر محمد رفیق اور وی ایس او کی کنٹری نمائندہ سحر افشین شامل تھے۔واٹر ایڈ میں پروگرام کی حکمت عملی اور پالیسی کے سربراہ محمد فاضل نے تمام اسٹیک ہولڈرز، تعلیمی اداروں، ترقیاتی اداروں، حکومتی وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے تمام پالیسیوں اور منصوبوں میں WASH تک رسائی کو مرکزی دھارے میں لانے کے عزم کے ساتھ پینل ڈسکشن کا اختتام کیا۔عواٹر ایڈ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر عارف جبار خان نے تقریب میں شرکت کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور مقامی کمیونٹیز، حکومتی اوردیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کو دوہرایا تاکہ صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک سب کی رسائی۔یقینی بنائی جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button