کاروبار

بجٹ کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی، انڈیکس 1,24,000 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

ے ایس ای 100 انڈیکس میں 2,301.05 پوائنٹس یا 1.89 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد انڈیکس 124,325.49 پوائنٹس کی نئی بلندی پر جا پہنچا

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیے جانے کے اگلے ہی روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں کاروبار کا آغاز غیر معمولی تیزی کے ساتھ ہوا، جس کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس نے تاریخ میں پہلی بار 1,24,000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر لی۔
دوپہر 12:05 بجے تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2,301.05 پوائنٹس یا 1.89 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد انڈیکس 124,325.49 پوائنٹس کی نئی بلندی پر جا پہنچا۔ یہ مارکیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا سنگ میل سمجھا جا رہا ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد اور پالیسی استحکام کا مظہر ہے۔
خریداری کا رجحان اور اہم سیکٹرز میں تیزی
کاروباری سرگرمیوں میں تیزی تمام بڑے شعبوں میں دیکھی گئی، جن میں:آٹوموبائل اسمبلرز،سیمنٹ،کمرشل بینکس،آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (OMCs)،بجلی پیدا کرنے والے ادارے (IPPs) شامل ہیں۔
مارکیٹ میں جن بڑے حصص نے انڈیکس کو اوپر کی جانب دھکیلا، ان میں حبکو، پی ایس او، ویفی، ماری پیٹرولیم، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک، اور یو بی ایل شامل رہے۔
بجٹ کا اثر: عدم تبدیلی سے اعتماد
پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق کے مطابق، مارکیٹ میں تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب وفاقی بجٹ میں سرمایہ کاری اور ٹیکس ڈھانچے میں کوئی بڑی یا غیر متوقع تبدیلی نہیں کی گئی۔ "کیپیٹل گین اور ڈیویڈنڈ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد برقرار رکھنا مارکیٹ کے لیے ایک مثبت اشارہ تھا”، انہوں نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو میں کہا۔
یہ پالیسی تسلسل سرمایہ کاروں کے اعتماد کا سبب بنی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معیشت عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
بجٹ 2025–26 کی جھلکیاں: معیشت کے لیے نئی سمت؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پارلیمنٹ میں 17.573 کھرب روپے کے بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے اسے معیشت کی سمت درست کرنے کا آغاز قرار دیا۔ بجٹ کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں:
جی ڈی پی کا ہدف: 4.2 فیصد (2024 میں 2.7 فیصد رہا)
مہنگائی کا ہدف: 7.5 فیصد
مالی خسارہ: 3.9 فیصد جی ڈی پی (تقریباً 5,037 ارب روپے)
پرائمری سرپلس کا ہدف: 2.4 فیصد
وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں بجٹ کو ایک "مسابقتی، پیداواری اور برآمدی معیشت” کی بنیاد قرار دیا، اور کہا کہ آنے والے سالوں میں ملک کی معیشت کو بنیادی ڈھانچے کی سطح پر مستحکم کیا جائے گا۔
عالمی منظرنامہ: محتاط امیدیں اور جاری خدشات
پاکستان میں سرمایہ کاروں کی پرامیدی کے برعکس، عالمی مارکیٹس بدھ کے روز قدرے محتاط رہیں۔ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں "فریم ورک ایگریمنٹ” کی خبریں خوش آئند ضرور تھیں، لیکن سرمایہ کار اس کے نتائج کے عملی پہلو دیکھنے کے لیے پرامید اور منتظر ہیں۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک نے عندیہ دیا ہے کہ نایاب معدنیات پر عائد پابندیاں نرم کی جا سکتی ہیں، مگر اس کی تفصیلات واضح نہیں کی گئیں۔
ادھر، امریکی بانڈ مارکیٹ بھی اس ہفتے مہنگائی کے اعداد و شمار اور ٹریژری بانڈز کی نیلامی کے نتائج پر نظر رکھے ہوئے ہے، جس سے امریکی معیشت میں ٹیرف اثرات کا ابتدائی عکس سامنے آ سکتا ہے۔
آگے کی راہ: سرمایہ کاروں کی توقعات اور چیلنجز
PSX میں یہ زبردست تیزی خوش آئند ضرور ہے، مگر طویل مدتی استحکام کے لیے بجٹ میں کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کلیدی ہو گا۔ خاص طور پر:
توانائی اصلاحات،
سرکاری اداروں کی نجکاری،
اور ٹیکس بیس میں توسیع
ایسے نکات ہیں جن پر سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔
ایک مثبت آغاز، مگر کام ابھی باقی ہے
PSX کی یہ تاریخی تیزی ایک مثبت معاشی اشارہ ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ بجٹ نے کم از کم فوری طور پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا ہے۔ تاہم، کیا یہ استحکام محض مختصر مدتی ردِعمل ہے یا ایک پائیدار رجحان کی شروعات—یہ اگلے چند مہینوں میں واضح ہو جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button