بین الاقوامی

تل ابیب: اسرائیلی فوجی مرکز پر ممکنہ حملہ، رابن جنرل ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا

رابن جنرل ہیڈکوارٹر وہ مقام ہے جہاں اسرائیل کی فضائیہ اور بحریہ کا ہیڈکوارٹر واقع ہے، اور اسے اسرائیلی دفاعی ڈھانچے کا "دماغ" تصور کیا جاتا ہے

وائس آف جرمنی نیوز ڈیسک
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کے مرکزی شہر تل ابیب میں واقع "رابن جنرل ہیڈکوارٹر” کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جیو میپنگ ڈیٹا اور مقامی ذرائع کے مطابق یہ حملہ ممکنہ طور پر میزائل یا ڈرون کے ذریعے کیا گیا، جس کا ہدف اسرائیل کی فوجی قیادت اور دفاعی انتظامیہ کا مرکزی مرکز تھا۔
رابن جنرل ہیڈکوارٹر وہ مقام ہے جہاں اسرائیل کی فضائیہ (Israeli Air Force) اور بحریہ (Israeli Navy) کا ہیڈکوارٹر واقع ہے، اور اسے اسرائیلی دفاعی ڈھانچے کا "دماغ” تصور کیا جاتا ہے۔ اس عمارت میں نہ صرف آپریشنل کمانڈ سنٹرز موجود ہیں بلکہ یہ اسرائیل کی فوجی حکمت عملی اور خفیہ منصوبہ بندی کا بھی محور ہے۔
جیو میپنگ سے حملے کی تصدیق
جیو میپنگ اور سیٹلائٹ ڈیٹا سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حملے کے فوراً بعد اس علاقے میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھی گئیں۔ مقامی وقت کے مطابق رات 2:30 بجے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، جس کے بعد فوری طور پر اسرائیلی فضائیہ نے علاقہ سیل کر دیا۔ آن لائن دستیاب نقشوں اور تصویری شواہد سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ حملہ عمارت کے مغربی حصے کے قریب ہوا، جہاں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز واقع ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری ردعمل
اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) نے حملے کی جزوی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ "تل ابیب میں ایک حساس مقام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم حملے کو ناکام بنا دیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا”۔ تاہم، سوشل میڈیا اور بعض غیر سرکاری ذرائع اس دعوے سے اختلاف کر رہے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ حملہ کامیاب رہا اور عمارت کو نقصان پہنچا۔
علاقائی کشیدگی میں اضافہ
اس حملے کو مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں غزہ، لبنان، اور شام کی سرحدوں پر اسرائیل اور مختلف مزاحمتی گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔ اس پس منظر میں، تل ابیب کے اس قدر اہم فوجی مرکز کو نشانہ بنانا نہ صرف ایک علامتی پیغام ہو سکتا ہے بلکہ اسرائیل کے اندرونی سیکیورٹی سسٹمز پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
بین الاقوامی ردعمل کا امکان
امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے اس واقعے پر فوری ردعمل متوقع ہے۔ بین الاقوامی برادری پہلے ہی مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ اگر اس حملے کے پیچھے کسی منظم گروپ یا ریاستی پشت پناہی کے شواہد ملتے ہیں، تو صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
رابن جنرل ہیڈکوارٹر پر حملہ اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اب اس کے انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے علاقے بھی غیر محفوظ ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی حکام نے فوری طور پر نقصان کی تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن جیو میپنگ اور دیگر تکنیکی ذرائع کی مدد سے سامنے آنے والی معلومات اس حملے کی سنگینی کو ظاہر کر رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس واقعے کے اثرات نہ صرف اسرائیل بلکہ پورے خطے پر مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
ہم اس کہانی پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جیسے ہی مزید معلومات سامنے آئیں گی، آپ کو آگاہ کیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button