یورپ

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

دونوں ممالک ایک ''ہنگامہ خیز دنیا میں قابل قدر استحکام اور یقین لائے ہیں۔‘‘چین کے صدر شی جن پنگ

(نمائندہ وائس آف جرمنی-بیجنگ): شی کے دورہ ملائیشیا میں 10 ممالک پر مشتمل تنظیم آسیان کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر بات چیت کی توقع ہے۔ شی یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرفس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشتیں ہلچل کا شکار ہیں۔

شی نے تین روزہ دورے پر ملائیشیا جانے سے قبل آج منگل کو  ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے بانی ہو چی من کے مزار پر حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا دورے کا اختتام کمبوڈیا میں ہو گا۔ ہنوئی میں شی نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ٹو لام سےملاقات کی۔ اس موقع پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ  دونوں ممالک ایک ”ہنگامہ خیز دنیا میں قابل قدر استحکام اور یقین لائے ہیں۔‘‘

ہنوئی میں کمیونسٹ پارٹی کے ارکان نے چینی  صدر کا پرتپاک استقبال کیا
ہنوئی میں کمیونسٹ پارٹی کے ارکان نے چینی صدر کا پرتپاک استقبال کیا

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چینی صدر نے مزید کہا، ”معاشی عالمگیریت سےمستفید ہونے والے ممالک کے طور پر چین اور ویتنام دونوں کو اپنا اسٹریٹجک عزم مضبوط کرنا چاہیے، یکطرفہ غنڈہ گردی کی مشترکہ کارروائیوں کی مخالفت کرنی چاہیے، عالمی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم رکھنا چاہیے۔‘‘

چین اور ویتنام نے سپلائی چیناور ایک مشترکہ ریلوے منصوبے میں تعاون کے سلسلے میں یادداشتوں پر دستخط کیے اور شی نے چین کو ویتنام کی زرعی برآمدات تک زیادہ رسائی کا وعدہ بھی کیا۔ خیال رہے کہ دونوں ایشیائی رہنماؤں کی یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرفس کے نفاذ کے بعد دنیا پھر کی معیشتیں ہلچل کا شکار ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین اور ویتنام ”یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم امریکہ کو کیسے نقصان پہنچائیں۔‘‘ ملائیشیا میں شی کی چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی ایسوسی ایشن (آسیان) کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کی توقع ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کا کہنا ہے کہ چین اور ویتنام کے رہنما یہ جاننے کی کوشش کر  رہے ہپں کہ وہ امریکہ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین اور ویتنام کے رہنما یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہپں کہ وہ امریکہ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہپں

آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس معاہدے سے چین اور بلاک کے اراکین کے درمیان بہت سے محصولات ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے ریاستی نشریاتی ادارے کے انگریزی چینل سی جی ٹی این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ”ہم بہت سے شعبوں میں ٹیرفس کو صفر پر لائیں گے اور پھر انہیں دیگر تمام شعبوں تک وسعت دی جائے گی۔‘‘

شی جن پنگ ملائیشیا میں بدھ کی صبح شاہ سلطان ابراہیم اور بعد میں وزیر اعظم انور ابراہیم سے ملاقات کریں گے۔ انور ابراہیم نے جون میں چین کو ”سچا دوست‘‘ قرار دیا تھا اور نومبر 2022ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وہ تین بار چین کا دورہ کر چکے ہیں‌۔ جنوبی بحیرہ چین پر چین کے دعوے، ویتنام اور ملائیشیا دونوں کے ساتھ تنازعے کا باعث ہیں۔ انور نے گزشتہ ستمبر میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ملائیشیا بحیرہ جنوبی چین میں تیل سے مالا مال سمندری علاقے میں اپنے تیل اور گیس کی تلاش کو روکنے کے لیے چین کے مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گا ان کے بقول ان کی یہ سرگرمیاں اپنے ملکی پانیوں میں ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button