اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک پاکستان کے لئے ایک اہم سنگِ میل ہے۔ سربراہ پاک فضائیہ

" تغیر پذیر عالمی اور علاقائی ماحول کے تناظر میں ہم اس وقت ایک انتہائی چیلنجنگ دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ ارتقاء کا دور ہے جس نے نیش اور خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کے حصول کی اہمیت کو اجاگر کرکے قومی سلامتی اور دفاع سے متعلق روایتی تصورات پر گہرے اثرات مرتب کیئے ہیں۔"

اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی سید عاطف ندیم):‌ سربراہ پاک فضائیہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کی افتتاح کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ” تغیر پذیر عالمی اور علاقائی ماحول کے تناظر میں ہم اس وقت ایک انتہائی چیلنجنگ دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ ارتقاء کا دور ہے جس نے نیش اور خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کے حصول کی اہمیت کو اجاگر کرکے قومی سلامتی اور دفاع سے متعلق روایتی تصورات پر گہرے اثرات مرتب کیئے ہیں۔”
پاکستان کی سیاسی قیادت کے وژن کو سراہتے ہوئے ائیر چیف نے اس امر پر زور دیا کہ عصرحاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت نے ‘سپیشل انویسٹمینٹ فسیلیٹیشن کاؤنسل’ کے قیام کا تصور پیش کیا تاکہ مطلوبہ روابط استوار کرتے ہوئے ایسے پلیٹ فارمز کا قیام عمل میں لایا جائے جو کہ پاکستان میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فضائیہ ‘سپیشل انویسٹمینٹ فسیلیٹیشن کاؤنسل’ کی سرپرستی میں قومی تعمیر کے منصوبوں، بالخصوص ایرو اسپیس اور آئی ٹی کے شعبہ جات میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
سربراہ پاک فضائیہ نے نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک منصوبے کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ہائبرڈ ماڈل پر مبنی ایک کثیر الجہتی منصوبہ ہے جو کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں پرائیویٹ سیکٹر اور ایرو اسپیس کلسٹرز پر محیط ہے۔ اس منصوبے کا سب سے اہم جزو اس میں شامل ایوی ایشن ڈیزائن اینڈ انوویشن سینٹر ہے جو کہ ٹیکنو پارکس، آئی ٹی کلسٹرز، نرسریوں اور بنیادی انکیوبیشن سینٹرز پر مشتمل ہے جسکی بدولت اسے پاکستان کی تاریخ کے سب سے متفرق اور بے مثال منصوبہ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔
ائیر چیف نے مزید کہا کہ چونکہ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک منصوبے کے بنیادی مقاصد میں مستحکم ماحول کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کی تعمیر اور عوامی شعبوں کے درمیان ربط کے قیام جیسے مقاصد بھی شامل ہیں، اسی وجہ سے منصوبے میں ‘ٹرپل ہیلکس ماڈل’ پر بھی توجہ مرکوز رکھی گئی ہے جو کہ موجودہ دور کی ایک اہم ضرورت ہے۔ پاک فضائیہ منصوبے کے تمام اہم عناصر بالخصوص نینو ٹیکنالوجی، اسپیس، سائبر، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سپر کمپیوٹنگ، نیٹ ورکنگ، الگورتھم شامل ہیں، کو ایک چھت تلے اکٹھا کرے گی جس سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور تکنیکی علوم کے فروغ کو آسان بنایا جا سکے گا۔
اپنے اختتامی کلمات میں سربراہ پاک فضائیہ نے ایک سال کے ریکارڈ وقت میں اس میگا پراجیکٹ کی تکمیل پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے اس پروجیکٹ کو کامیاب بنانے پر ٹیم میں مختلف شعبہ جات سے وابستہ اراکین کی کاوشوں کی بھی تعریف کی ۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button