
پاکستان میں 40 سال سے زائد عرصے کے دوران بے شمار غیر قانونی افغان شہریوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے.
6 لاکھ نئے افغان پناہ گزین پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ماضی کے تجربے پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ افغان شہریوں کو پاکستان میں رہنے کی جگہ دے کر پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا
پاکستان جنوبی پنجاب(پیر مشتاق رضوی نمائندہ خصوصی وی او جی جنوبی پنجاب):پاکستان بدستور پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے پاکستان میں 40 سال سے زائد عرصے کے دوران بے شمار غیر قانونی افغان شہریوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے.
اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے جون 2023 تک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی کل تعداد 3.7 ملین ہے جس میں سے صرف 1.33 ملین رجسٹرڈ ہیں جن میں 775,000 بغیر اندراج کے رہائش پذیر ہیں جبکہ 68.8 فیصد افغان شہری پاکستان کے شہری یا نیم شہری علاقوں میں جبکہ 31.2 فیصد دوسرے 54 مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں گزشتہ ماہ جون 2023 تک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر غیر قانونی افغان شہریوں کی کل تعداد 42,29749 ہے جس میں سے 701,358 (52.6 فیصد) خیبر پختونخواہ، 321,677 (24.1 فیصد) بلوچستان، 191,053 (14.3 فیصد) پنجاب، 73789(5.5 فیصد) سندھ، 41520 (3.1 فیصد) اسلام آباد اور 4352(0.3 فیصد) آزاد کشمیر میں ہیں
علاوہ ازیں 6 لاکھ نئے افغان پناہ گزین پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ماضی کے تجربے پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ افغان شہریوں کو پاکستان میں رہنے کی جگہ دے کر پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ذرائع کے مطابق غیر قانونی افغان شہریوں نے ہمارے ملک کے معاشی ڈھانچے میں بڑی خاموش تبدیلیاں کی ہیں جن میں قابلِ ذکر مثال بیرونی ممالک سے مختلف مصنوعات کو پاکستان کی مارکیٹوں میں پھیلا کر اپنا کاروبار بڑھانا اور ٹیکس نہ دینا شامل ہےاس کے علاوہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہری ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں منشیات اور دوسری غیر قانونی اشیاء کی سمگلنگ میں ملوث بتائے جاتے ہیں