
انٹرٹینمینٹ
اداکارہ نادیہ حسین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز
ایف آئی اے نے نادیہ حسین کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ایک ویڈیو کا بھی نوٹس لے لیا ہے۔
حکام کے مطابق نادیہ حسین نے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے، جو نہ صرف ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے بلکہ قانونی طور پر بھی ایک سنگین خلاف ورزی سمجھی جاتی ہے۔
ایف آئی اے نے نادیہ حسین کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ایک ویڈیو کا بھی نوٹس لے لیا ہے، جس میں انہوں نے ایف آئی اے کے ایک افسر پر مبینہ طور پر رقم مانگنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ایف آئی اے کے مطابق سائبر کرائم ونگ میں اس انکوائری پر تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے، اور نادیہ حسین کو آئندہ ہفتے ان کے موبائل فون اور دیگر شواہد سمیت طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
پس منظر اور قانونی کارروائی
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب بینک الفلاح سیکیورٹیز میں 54 کروڑ روپے کی مبینہ خرد برد کے الزام میں سابق سی ای او عاطف محمد خان کو آٹھ مارچ 2025 کو گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کے مطابق عاطف محمد خان نے بطور سی ای او اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مالی بے ضابطگیوں میں ملوث رہے، جس میں کمپنی کے فنڈز کا ذاتی استعمال اور ریکارڈ میں جعلسازی شامل ہے۔
عاطف محمد خان کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ نادیہ حسین کو ایک نامعلوم شخص کی جانب سے واٹس ایپ پر کال موصول ہوئی، جس میں ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر کی تصویر بطور ڈی پی استعمال کی گئی۔
جعلساز نے دعویٰ کیا کہ وہ عاطف محمد خان کی رہائی کے بدلے رشوت طلب کر رہا ہے۔
نادیہ حسین نے اس حوالے سے ایف آئی اے کراچی سے رابطہ کیا، جہاں انہیں مطلع کیا گیا کہ یہ ایک جعلی کال تھی اور انہیں سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں شکایت درج کروانی چاہیے۔
ایف آئی اے کا مؤقف اور قانونی کارروائی
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ نادیہ حسین کے موبائل فون میں موجود واٹس ایپ پیغامات اور وائس نوٹس کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا تاکہ اس معاملے میں حقائق کو سامنے لایا جا سکے۔
ایف آئی اے نے اس معاملے پر کارروائی کے لیے عدالت سے متعلقہ احکامات بھی حاصل کر لیے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق نادیہ حسین کے سوشل میڈیا پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور ادارے کی ساکھ کو متاثر کرنے کے مترادف ہیں۔
