
سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں ایک اہم اور تاریخی پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت دونوں ممالک نے باہمی رضامندی سے ایک دوسرے کے ناظم الامور کو باقاعدہ طور پر سفیر کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کو دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پاکستان کی جانب سے کابل میں تعینات ناظم الامور کو سفیر کا درجہ دے دیا گیا ہے، جبکہ افغان حکومت نے بھی اسلام آباد میں موجود اپنے ناظم الامور کو بطور سفیر تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے نو تعینات سفیر پیر سے باضابطہ طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
سفارتی تعلقات میں وسعت کی نئی راہ
ذرائع کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سرگرمیاں تیز ہوں گی بلکہ سفارت خانوں میں عملے کی تعداد میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے، جو گزشتہ چند سالوں سے مختلف سیکیورٹی اور سیاسی معاملات کی وجہ سے متاثر تھے۔
تعلقات کے نئے دائرے: معیشت، سلامتی اور انسداد دہشتگردی
دونوں ممالک نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے تعلقات کو صرف سفارتی دائرے تک محدود رکھنے کے بجائے، انہیں معیشت، سلامتی، انسداد دہشت گردی اور تجارت جیسے اہم شعبوں میں وسعت دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اعلیٰ سطحی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کا فروغ، بارڈر مینجمنٹ، اور سرحدی تحفظ جیسے موضوعات پر بھی جلد اہم مذاکرات متوقع ہیں۔
ماضی کے تناؤ کا خاتمہ، نئے دور کا آغاز
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ماضی میں متعدد بار تناؤ کا شکار رہے، خاص طور پر سرحد پار حملوں، مہاجرین کے مسائل اور دہشت گردی کے الزامات نے دونوں ممالک کے تعلقات کو شدید متاثر کیا۔ تاہم، حالیہ سفارتی فیصلے سے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جس میں اعتماد، باہمی تعاون اور ہم آہنگی کو مرکزی حیثیت دی جائے گی۔
بین الاقوامی برادری کی حمایت
بین الاقوامی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور علاقائی طاقتیں، اس پیشرفت کو خطے میں استحکام کی جانب ایک مثبت قدم قرار دے رہی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے بلکہ خطے میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے بھی معاون ثابت ہوں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ سفارتی پیشرفت اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی بنیاد پر استوار کرنے کے خواہاں ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ اقدام مستقبل میں وسیع تر تعاون، تجارتی مواقع اور علاقائی امن و امان کے فروغ کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔