پاکستان پریس ریلیز

لاہور میں امام خمینیؒ کی برسی کے موقع پر "اتحادِ عالم اسلام” سیمینار، مختلف مذاہب و مکاتب فکر کی بھرپور شرکت

"اتحادِ عالم اسلام" اسرائیل جیسے غاصب ریاست کے خلاف مؤثر اور سنجیدہ حکمت عملی ہے

لاہور – نمائندہ خصوصی
خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران، لاہور میں بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینیؒ کی 35ویں برسی کے موقع پر ایک پروقار سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا: "امام خمینیؒ اور اتحادِ عالم اسلام”۔ اس تقریب کا اہتمام خانہ فرہنگ ایران نے تحریک وحدت اسلامی پاکستان کے تعاون سے کیا۔ اس سیمینار میں مختلف مذاہب اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علماء، مذہبی رہنما، سیاسی شخصیات، دانشوروں اور بین المذاہب ہم آہنگی کے علمبرداروں نے شرکت کی۔
تقریب کا مقصد: امام خمینیؒ کے افکار اور پیغامِ اتحاد کو اجاگر کرنا
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خانہ فرہنگ ایران لاہور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اصغر مسعودی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسلامی دنیا کو اتحاد، مزاحمت اور خود انحصاری کا پیغام دیا۔ انہوں نے فلسطین کے مظلوم عوام پر صہیونی مظالم کے خلاف نہ صرف آواز بلند کی بلکہ پوری امتِ مسلمہ کو بیدار کرنے کی جدوجہد کی۔
ڈاکٹر مسعودی نے زور دیا کہ آج بھی امام خمینیؒ کا دیا ہوا پیغام پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اتحادِ عالم اسلام” اسرائیل جیسے غاصب ریاست کے خلاف مؤثر اور سنجیدہ حکمت عملی ہے۔ قرآن، سنت اور عقل مسلمانوں کو اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فرقہ وارانہ اختلافات سے بالا تر ہو کر اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوں۔
مقررین کا خطاب: امتِ مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور
سیمینار سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین میں تحریک وحدت اسلامی پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ پرویز اکبر ساقی، جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سابق وفاقی وزیر تعلیم سید منیر حسین گیلانی، پیر معین الدین محبوب کوریجہ، پیر ڈاکٹر سید محمد حبیب عرفانی، مفتی عاشق حسین، ڈاکٹر پیر طارق شریف زادہ، پنڈت بگھت لال، پاسٹر آصف احسان کھوکھر، سید علی اکبر کاظمی، مفتی شبیر انجم مدنی، پیر اختر رسول قادری، حافظ کاظم رضا نقوی، پروفیسر محمود غزنوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر حفیظ الرحمن مزاری، پیر سعید احمد صابری، سید حسن عابدین اور لعل مہدی خان شامل تھے۔
تمام مقررین نے امام خمینیؒ کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت فقط ایران کے لیے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے امید کی کرن تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور مسلمان ممالک کے لیے چیلنجز سے بھرا ہوا ہے، اور ان چیلنجز کا مقابلہ صرف اجتماعی سوچ، حکمت عملی اور عملی اتحاد سے ممکن ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام
سیمینار کی خاص بات مختلف مذاہب کے نمائندوں کی شرکت تھی، جنہوں نے امام خمینیؒ کی بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ آج دنیا کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو مذاہب کے درمیان خلیج کو ختم کر کے امن و محبت کا پیغام عام کریں۔
نتیجہ اور قرارداد
سیمینار کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ امتِ مسلمہ کو درپیش موجودہ چیلنجز کے پیشِ نظر ایک مؤثر، متفقہ اور سنجیدہ لائحہ عمل تیار کرنا ناگزیر ہے۔ مقررین نے کہا کہ مسلمانوں کو صرف بیانات اور قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اسلام دشمن قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button