پاکستانتازہ ترین

وفاقی بجٹ 2025-26 آج پیش کیا جائے گا، مجموعی حجم 17,600 ارب روپے سے زائد متوقع

17000 ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج، ٹیکس چوروں کے خلاف 50 لاکھ جرمانے کی تجویز

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی، پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد -پاکستان
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج شام 4 بجے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس کا تخمینہ 17,600 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ ایوان میں پیش کریں گے۔
بجٹ سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا، جس میں بجٹ کے مسودے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے سمیت دیگر مالی تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔
اہم مالی اہداف اور تخمینے
وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ میں مالی خسارے پر قابو پانے، محصولات کے اہداف کے حصول اور معیشت کی بحالی کے لیے متعدد پالیسی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
ایف بی آر کو 14,307 ارب روپے کے محصولات اکٹھا کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، جس میں:
ڈائریکٹ ٹیکس: 6,470 ارب روپے
سیلز ٹیکس: 4,943 ارب روپے
کسٹمز ڈیوٹی: 1,741 ارب روپے
پٹرولیم لیوی: 1,311 ارب روپے
نان ٹیکس آمدن کا ہدف 2,584 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں سود کی ادائیگیوں کے لیے 8,685 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
تنخواہوں و پنشن میں اضافہ
بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے 10 فیصد تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس زیر غور ہے۔
دفاعی و ترقیاتی اخراجات
دفاعی بجٹ: 2,414 ارب روپے
وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP): 1,065 ارب روپے
توانائی اور صنعتی ترقی کے اقدامات
توانائی کی بچت کے لیے حکومت نے بلاسود اقساط پر انرجی سیور پنکھے فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو بجلی کے بلوں کے ذریعے آسان اقساط میں دستیاب ہوں گے۔
ماحولیاتی اقدامات اور الیکٹرک گاڑیاں
پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پانچ سالہ لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدن کو الیکٹرک وہیکل پالیسی 2026-30 پر خرچ کیا جائے گا۔
مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی
لیپ ٹاپ، اسمارٹ فونز کی بیٹریز اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دی جائیں گی۔
ٹیکس نیٹ کی توسیع کے لیے ایف بی آر نے رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 70 لاکھ تک بڑھانے کا ہدف رکھا ہے۔
ٹیکس چوری کے خلاف سخت اقدامات
ٹیکس چوری میں ملوث افراد پر جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرنے والوں کے لیے انعامی سکیم بھی شامل ہے۔
کاپی رائٹ‌وائس آف جرمنی 2025

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button