
سید عاطف ندیم- پاکستان راولپنڈی، وائس آف جرمنی کے ساتھ
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری)، چیف آف آرمی اسٹاف (COAS)، نے آرمی آڈیٹوریم میں ایک اہم اور بصیرت افروز سیشن کے دوران سول سروسز اکیڈمی کے 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام (CTP) کے پروبیشنری افسران سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان کی اعلیٰ سول قیادت کو قومی سلامتی، علاقائی استحکام اور ادارہ جاتی تعاون سے متعلق پاک فوج کے وژن، اقدامات اور عزم سے آگاہ کرنا تھا۔
سول سروسز افسران کا عسکری تجربہ: ہم آہنگی کی جانب ایک عملی قدم
52ویں سی ٹی پی کے پروبیشنری افسران نے اپنی تربیت کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں امن کے وقت کے علاقوں اور آپریشنل زونز—خصوصاً کشمیر، خیبرپختونخوا اور بلوچستان—میں پاک فوج کی مختلف فارمیشنز کے ساتھ وقت گزارا۔ ان افسران کو تینوں مسلح افواج کے آپریشنل، انتظامی اور اسٹریٹجک امور کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا، جو مستقبل میں بہتر سول-ملٹری ہم آہنگی کا پیش خیمہ ہے۔
COAS کا خطاب: قومی سلامتی، چیلنجز اور سول بیوروکریسی کا کردار
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں پاکستان کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز، علاقائی تنازعات، دہشت گردی، معاشی عدم استحکام اور گلوبل جیوپولیٹکس کے بدلتے ہوئے حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی سلامتی صرف فوجی طاقت نہیں بلکہ اداروں کے باہم تعاون، سویلین گورننس کی بہتری اور قومی وحدت سے مشروط ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الادارے ہم آہنگی، شفاف طرز حکمرانی اور قومی مفادات کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سول بیوروکریسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کا مضبوط، بااصول اور خدمت گزار کردار ریاستی ڈھانچے کی پائیداری کا ضامن ہے۔
نوجوان افسران کے لیے رہنمائی: دیانت، حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر زور
COAS نے نوجوان سول افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تربیت، عزم اور حب الوطنی ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ وہ دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت، عوامی خدمت اور آئین سے وفاداری کو اپنی زندگی کا نصب العین بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک خوشحال، مضبوط اور پرامن ملک بنانے کے لیے ہر فرد کو اپنی ذمے داری کا مکمل ادراک اور اس کی بجا آوری درکار ہے۔
سوال و جواب کا سیشن: مکالمے اور سیکھنے کا مؤثر موقع
سیشن کے آخر میں ایک انٹرایکٹو سوال و جواب کا دور ہوا، جس میں پروبیشنری افسران نے قومی سلامتی، علاقائی سیاست، گورننس، اور سول اداروں کی بہتری کے حوالے سے متعدد سوالات کیے۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے کھلے دل سے ان کے سوالات کے جوابات دیے اور نوجوان افسران کی فکری پختگی اور حب الوطنی کو سراہا۔
سی ٹی پی شرکاء کا ردعمل: افق کشا تجربہ
سی ٹی پی کے افسران نے پاک فوج کی اعلیٰ قیادت سے براہِ راست ملاقات اور گفتگو کے اس منفرد تجربے کو "نظریاتی، پیشہ ورانہ اور قومی فہم میں اضافے کا نادر موقع” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی اسٹریٹجک بصیرت، آپریشنل تیاری اور قومی ترقی میں کردار کو سمجھنے سے ان کے نظریات میں وسعت اور عملی فہم میں اضافہ ہوا ہے۔
اہم قومی پیغام: متحد پاکستان ہی مضبوط پاکستان
یہ سیشن اس بات کا عکاس تھا کہ پاکستان کو درپیش پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے سول اور عسکری قیادت کے درمیان قریبی تعاون اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ موجودہ دور میں، جب ملک اندرونی چیلنجز اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے، تو ایسے مشترکہ پلیٹ فارمز قومی وحدت، سٹریٹجک ہم آہنگی اور دیرپا ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
ادارہ جاتی ہم آہنگی کی جانب ایک مثبت قدم
فیلڈ مارشل عاصم منیر اور نوجوان سول افسران کے درمیان یہ سیشن نہ صرف ادارہ جاتی ہم آہنگی کا عملی مظہر تھا بلکہ یہ پاکستان کے روشن، مستحکم اور پرامن مستقبل کی امید بھی بن کر ابھرا۔ سول و عسکری قیادت کا یہی باہمی ربط اور مشترکہ وژن ہی قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کا مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے۔