اسلام آباد: پاکستان اور ازبکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اقدامات میں تیزی — وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ تاشقند کے مثبت اثرات، 2 ارب ڈالر کی تجارتی ہدف کا عزم
اس دورے کے دوران کیے گئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں نے نہ صرف توانائی بلکہ ٹرانسپورٹ، زراعت اور تعلیم جیسے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاست ازبکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی اور تکنیکی روابط میں تیزی آ گئی ہے۔ دونوں ممالک نے مشترکہ مفادات کے تحت توانائی، تحقیق، تیل و گیس کی تلاش اور انسانی وسائل کی تربیت کے شعبوں میں عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی فعال سہولت کاری سے یہ تعاون نئی جہتوں کو چھو رہا ہے۔
وزیراعظم کے کامیاب دورہ تاشقند کے بعد تعاون میں نئی روح
وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ تاشقند کو پاکستان-ازبکستان تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے کے دوران توانائی اور اقتصادی تعاون کے کئی پہلوؤں پر مثبت پیشرفت ہوئی، جس میں دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت کو آئندہ برسوں میں 2 ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس دورے کے دوران کیے گئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں نے نہ صرف توانائی بلکہ ٹرانسپورٹ، زراعت اور تعلیم جیسے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیا۔
توانائی شعبے میں عملی پیشرفت
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک اور پاکستان میں تعینات ازبکستان کے سفیر علی شیر توختایف کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات میں توانائی کے شعبے میں تعاون کے امکانات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ممالک توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں، ایکسپلوریشن وینچرز، اور ٹیکنیکل ٹریننگ پروگرامز کے ذریعے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
ازبک سفیر علی شیر توختایف نے کہا کہ ازبکستان میں پاکستانی ماہرین اور توانائی کی کمپنیوں کے لیے تکنیکی اور تجارتی مواقع موجود ہیں، جن سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ پورے وسطی اور جنوبی ایشیائی خطے میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
ورکنگ گروپ کی تشکیل کا اعلان
وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے اس موقع پر اعلان کیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان توانائی تعاون کو باقاعدہ اور مؤثر انداز میں منظم کرنے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ اس ورکنگ گروپ کا مقصد توانائی کی تلاش، قدرتی وسائل کی مشترکہ دریافت، سرمایہ کاری، اور تکنیکی اشتراک کے نئے امکانات کا جائزہ لینا ہوگا۔
ایس آئی ایف سی کی کلیدی معاونت
توانائی کے شعبے میں تیزی سے فروغ پاتے اس تعاون میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کا کردار کلیدی ہے، جو نہ صرف حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان پل کا کام کر رہی ہے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی مدد سے ازبک سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں توانائی، آئل ریفائننگ، گیس ٹرانسمیشن، قابلِ تجدید توانائی، اور دیگر صنعتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
خطے میں توانائی تعاون کی اہمیت
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور ازبکستان کا یہ باہمی تعاون نہ صرف دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہوگا بلکہ پورے وسطی ایشیائی اور جنوبی ایشیائی خطے میں توانائی کے استحکام، رسد اور ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے میں بھی مدد دے گا۔ ازبکستان توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے جبکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، ایسے میں دونوں ممالک کا اشتراک نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
پاکستان اور ازبکستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدے اور علاقائی ترقی کا نیا باب ثابت ہو رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ایک متحرک اقتصادی سفارت کاری کی جانب گامزن ہے، جس کے مثبت اثرات بین الاقوامی تعلقات اور اندرونی ترقی دونوں پر واضح ہو رہے ہیں۔



