پاکستاناہم خبریں

پاکستان نے فلسطین کے لیے آواز بلند کی، غزہ امن منصوبے کی حمایت: اسحاق ڈار

غزہ میں قتل و غارت کو فوری بند کیا جائے اور انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں,وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) – پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران فلسطین کا مسئلہ عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فلسطینی عوام کی حالتِ زار، بھوک کے شکار شہریوں اور ان کی دوبارہ آبادکاری کے حوالے سے کھل کر بات کی۔

اسلام آباد میں منگل کو ایک نیوز بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں فلسطینی کاز کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کی کوششوں کو روکنے جیسے اہم نکات پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ "وزیراعظم نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا کی ترجمانی کی، اور آٹھ عرب اور اسلامی ممالک نے امریکی قیادت سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں قتل و غارت کو فوری بند کیا جائے اور انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں۔”

غزہ امن منصوبہ اور حماس کا ممکنہ تعاون

نائب وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ فلسطینی اتھارٹی نے ایک نئے غزہ امن منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت علاقے میں امن قائم کرنے کے لیے ایک "امن فوج” تعینات کی جائے گی۔ اس فوج کے معاملات کی نگرانی کے لیے جو بورڈ قائم کیا جائے گا، اس میں اکثریتی رکنیت فلسطینی حکام کی ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ایسا نہیں لگتا کہ حماس اس منصوبے کی مخالفت کرے گی۔ ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حماس اس منصوبے کو تسلیم کر لے گی، جو خطے میں پائیدار امن کے لیے ایک مثبت قدم ہو گا۔”

عالمی سطح پر مشاورت اور پاکستان کا مؤقف

اسحاق ڈار نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کے معاملے پر سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مسلسل مشاورت ہوتی رہی۔ "پاکستان سمیت آٹھ ممالک نے اس امن منصوبے کو خوش آمدید کہا ہے، اور ہم اس بات پر متفق ہیں کہ فلسطینی عوام کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق دلانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔”

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ "پاکستان میں کچھ حلقے فلسطین جیسے حساس مسئلے پر بھی سیاست کر رہے ہیں۔” انہوں نے اپیل کی کہ "ظلم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو متنازع نہ بنایا جائے اور اس معاملے پر سیاست سے گریز کیا جائے۔”

انڈونیشیا کی امن فوج کی پیشکش

اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا نے غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے 20 ہزار فوجی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ "یہ ایک بڑا اقدام ہے اور پاکستانی قیادت اس حوالے سے مشاورت کر رہی ہے کہ آیا پاکستان کو بھی اس امن فوج کا حصہ بننا چاہیے۔”

فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت

نائب وزیراعظم نے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ "ہم 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔” انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

سعودی عرب کے ساتھ باضابطہ دفاعی معاہدہ

اسحاق ڈار نے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ "یہ معاہدہ اچانک نہیں ہوا بلکہ دونوں ممالک گزشتہ دو برس سے اس پر کام کر رہے تھے۔”

انہوں نے کہا کہ "ماضی میں سعودی عرب کے ساتھ ہمارا ایک غیر رسمی دفاعی تعلق موجود تھا، تاہم اب اسے باضابطہ معاہدے کی شکل دے دی گئی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کا مظہر ہے۔”

نیوکلیئر امبریلا اور دفاعی تحفظ

نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ "نیوکلیئر امبریلا ایک ڈیٹرنس (روک تھام) ہے۔ اگر یہ معاہدہ مئی میں انڈیا کے مبینہ حملے سے قبل موجود ہوتا تو اس کا مطلب ہوتا کہ انڈیا نے صرف پاکستان پر نہیں بلکہ سعودی عرب پر بھی حملہ کیا ہے۔” ان کے مطابق اس معاہدے کے بعد کئی دیگر ممالک نے بھی پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی تعلقات

اسحاق ڈار نے یاد دہانی کروائی کہ "1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد جب پاکستان پر شدید عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو سعودی عرب ہی وہ ملک تھا جس نے دو سال تک پاکستان کو تیل فراہم کیا۔”

اسی طرح، 2013 میں جب پاکستان کو مالی مشکلات کا سامنا تھا تو سعودی حکومت نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی خطیر رقم بطور تحفہ فراہم کی۔


اختتامیہ:
پاکستان کی حالیہ سفارتی کوششیں نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظہر ہیں بلکہ یہ بین الاقوامی برادری کو یہ پیغام بھی دیتی ہیں کہ پاکستان عالمی امن، انصاف اور مظلوموں کی حمایت میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ "ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں، اور دنیا کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button