
ہیوسٹن / نیویارک: دنیا بھر میں کووِڈ-19 سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والی Pfizer اور Moderna ویکسین اب کینسر کے بعض مریضوں کے لیے غیر متوقع فائدہ فراہم کر سکتی ہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق، یہ ویکسین مریضوں کے مدافعتی نظام کو دوبارہ متحرک کر کے کینسر سے لڑنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
یہ حیران کن نتائج معروف سائنسی جریدے نیچر (Nature) میں بدھ کے روز شائع ہوئے، جن کے مطابق پھیپھڑوں یا جلد کے کینسر (میلانوما) میں مبتلا وہ افراد جو امیونو تھراپی کے مخصوص علاج کے دوران Pfizer یا Moderna کی ویکسین لگواتے ہیں، ان کے زندہ رہنے کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔
محققین نے وضاحت کی کہ یہ فائدہ وائرس کے انفیکشن سے متعلق نہیں بلکہ mRNA نامی مالیکیول سے منسلک ہے، جو ان ویکسینوں کی بنیاد ہے اور مدافعتی نظام کو اضافی قوت بخشنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
mRNA ویکسین کا نیا کردار: "کینسر مخالف مدافعتی سائرن”
ہیوسٹن کے ایم ڈی اینڈرسن کینسر سینٹر اور فلوریڈا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا کہ mRNA ویکسین پورے جسم میں مدافعتی خلیوں کو فعال کرنے کے لیے سائرن کی طرح کام کرتی ہیں۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر ایڈم گریپن (Adam Grippin) نے کہا:
“یہ ویکسین ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو دوبارہ جگاتی ہیں، خاص طور پر ان مریضوں میں جن کے ٹیومر مدافعتی علاج کے خلاف مزاحمت دکھاتے ہیں۔ ہم دراصل مدافعتی نظام کو دوبارہ حساس بنا رہے ہیں تاکہ وہ کینسر کے خلیات کو پہچان سکے۔”
تحقیق کے مطابق، اگر کینسر کے مریض امیونو تھراپی (چیک پوائنٹ انحیبیٹرز) شروع کرنے کے 100 دن کے اندر ویکسین لگوا لیں تو ان کی بقا کے امکانات دوگنے تک بڑھ سکتے ہیں۔
تحقیق کی تفصیلات
سائنس دانوں نے ایم ڈی اینڈرسن اسپتال میں علاج حاصل کرنے والے 1,000 سے زائد کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا۔
ان مریضوں میں سے کچھ نے Pfizer یا Moderna کی ویکسین لی، جبکہ کچھ نے نہیں۔
نتائج حیران کن تھے:
پھیپھڑوں کے کینسر کے مریض جنہوں نے ویکسین لی تھی، ان کے تین سال بعد زندہ رہنے کے امکانات دوگنے تھے۔
میلانوما (جلد کے کینسر) کے مریضوں میں بھی ویکسین شدہ گروپ کی درمیانی بقا کی مدت نمایاں طور پر زیادہ تھی۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غیر mRNA ویکسین جیسے کہ فلو شاٹ سے ایسا کوئی اثر ظاہر نہیں ہوا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ خاص اثر mRNA ٹیکنالوجی سے منسلک ہے۔
mRNA: ایک انقلابی ٹیکنالوجی
mRNA، یا میسنجر آر این اے، ہمارے جسم کے ہر خلیے میں پایا جاتا ہے اور پروٹین بنانے کی جینیاتی ہدایات فراہم کرتا ہے۔
COVID-19 ویکسین کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی عالمی سطح پر مقبول ہوئی، لیکن سائنس دان کئی سالوں سے اسے کینسر ویکسین کی بنیاد کے طور پر استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے mRNA ماہر ڈاکٹر جیف کولر کے مطابق:
“یہ تحقیق ایک غیر معمولی اشارہ ہے کہ mRNA صرف وائرس کے خلاف نہیں بلکہ کینسر کے خلاف بھی مدافعتی نظام کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی بار بار ہمیں حیران کر رہی ہے کہ یہ انسانی صحت کے لیے کتنی فائدہ مند ہو سکتی ہے۔”
تحقیق کا پس منظر اور اگلے مراحل
ڈاکٹر گریپن اور ان کی ٹیم پہلے سے ذاتی نوعیت کی mRNA کینسر ویکسین تیار کر رہی تھی — یعنی ایسی ویکسین جو ہر مریض کے مخصوص ٹیومر کے مطابق تیار کی جاتی ہیں۔
تاہم، ان کے مشاہدے میں آیا کہ COVID-19 کی عام mRNA ویکسین بھی کینسر کے خلاف مدافعتی نظام کو فعال کر سکتی ہیں۔
اب ٹیم مزید سخت طبی آزمائشوں (Clinical Trials) کی تیاری کر رہی ہے تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ آیا mRNA ویکسین کو چیک پوائنٹ انحیبیٹرز جیسی ادویات کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے علاج کی افادیت مزید بڑھائی جا سکتی ہے یا نہیں۔
حکومتی ردِعمل اور مالی چیلنجز
امریکی صحت کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے mRNA ٹیکنالوجی کے حوالے سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے حال ہی میں اس کے کچھ تحقیقی منصوبوں کی فنڈنگ میں 500 ملین ڈالر کی کمی کی تھی۔
تاہم، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق کے نتائج اس ٹیکنالوجی کی ممکنہ طاقت اور وسعت کو مزید نمایاں کر رہے ہیں۔
نتیجہ: نئی امید کی کرن
یہ تحقیق اشارہ دیتی ہے کہ کووِڈ-19 ویکسین میں استعمال ہونے والی mRNA ٹیکنالوجی کینسر کے علاج میں بھی ایک نیا باب کھول سکتی ہے۔
اگر یہ نتائج مستقبل کی بڑی آزمائشوں میں بھی ثابت ہو گئے، تو ممکن ہے کہ وہی ویکسین جس نے دنیا کو ایک وبا سے بچایا، اب کینسر جیسے موذی مرض سے لڑنے میں بھی انسانیت کی مدد کرے۔
ڈاکٹر گریپن کے الفاظ میں:
“یہ صرف آغاز ہے۔ ہم شاید mRNA ویکسین کے ایک نئے دور کے دہانے پر ہیں — ایک ایسا دور جہاں یہ ویکسین زندگی بچانے کے کئی نئے طریقوں سے استعمال ہوں گی۔”


