طیبہ بخاریکالمز

بھارت میں ایگزٹ پول نے کئی بڑے سوالات اٹھا دیئے…..تحریر : طیبہ بخاری

بھارت میں ایگزٹ پول کیلئے سروے کرنیوالی کمپنیا ں رسپانس ریٹ نہیں بتاتیں ۔کتنے لوگوں نے بات کرنے سے انکار کیا یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے لیکن ایسا نہیں بتایا جاتا ۔

” دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت “ کے دعویدار ملک بھارت میں انتخابی نتائج سے قبل ایگزٹ پول نے کئی بڑے سوالات اٹھا دیئے
کیا ایگزٹ پول پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔۔۔؟اور اگر نہیں کرنا چاہیے ۔۔۔۔تو کیوں ؟
بھارت میں ایگزٹ پول کرنیوالی کمپنیاں کیا غیر جانبدار ہیں ۔۔۔؟
انتخابی نتائج پر ”سٹہ بازار“ کیوں گرم ہے ۔۔۔؟
کیا بھارت میں فارم 47والی حکومت آ رہی ہے ۔۔۔؟
کیا دنیا کی بڑی جمہوریت میں” بڑی دھاندلی“ ہونے جا رہی ہے ؟
امیت شاہ اور دیگر بی جے پی رہنما شیئربازار میں ریکارڈ بنانے کی باتیں کیوں کر رہے ہیں ؟
”اب کی بار 400کے پار “والے نعرے کیوں لگائے گئے اور یہ نعرے کس کی طرف سے تیار کیے گئے اور اس میں 400کا عدد ہی کیوں چنا گیا ؟
راہول گاندھی نے ایگزٹ پول کو ”مودی میڈیا پول “ اور ”فینٹسی پول “کیوں کہا ؟ انہوں نے سدھو موسے والا کے گانے 295کا ذکر کیوں کیا ؟ ۔
کیا 4جون کو کچھ الگ ہو سکتا ہے ؟
کیا پہلے سے ماحول بنایا جا رہا ہے ؟
کیا سیاسی فضاءکو بدلا جا رہا ہے ۔۔۔ کسی ایک کے حق میں ہوا کا رخ کیوںدکھایا جا رہا ہے ؟
کیا نریندر مودی ”ہیٹ ٹرک “ کر پائیں گے ۔۔۔؟
سبھی ایگزٹ پول ایک ہی جیسے اعدادوشمار کیوں پیش کر رہے ہیں ۔۔؟
ای وی ایم ووٹنگ اور بار کوڈ پر اٹھنے والے سوالات کا کیا ہوا ۔۔۔؟
ایگزٹ پول میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی جیت کو ہی کیوں دکھایا جا رہا ہے۔۔۔ ؟
ماہرین اور سیاسی جماعتیں الیکٹرک ووٹنگ منوپی لیشن کیخلاف کیوں بول رہے ہیں۔۔۔ ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ایگزٹ پول 4جون یعنی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کیلئے سامنے لائے گئے ؟
کیا ایگزٹ پول کے لیے کیے جانیوالے سروے انتخابی نتائج سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور اگر ایسا ہے تو کیا یہ دھاندلی کی ایک شکل نہیں ؟
بھارت میں ایگزٹ پول کیلئے سروے کرنیوالی کمپنیا ں رسپانس ریٹ نہیں بتاتیں ۔کتنے لوگوں نے بات کرنے سے انکار کیا یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے لیکن ایسا نہیں بتایا جاتا ۔
کیا ایگزٹ پول کرنیوالی کمپنیاں ”ٹھیکے “ نہیں لیتیں ، انتخابی مہم نہیں چلاتیں ، عوامی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کیلئے کام نہیں کرتیں ؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ بی جے پی کو ہرانا آسان نہیں ، لیکن ناممکن بھی نہیں اور اگر یہ ممکن ہونے جا رہا ہے تو اتنی آسانی سے تونہیں ہونے دیا جائیگا ۔۔
کیا بھارت میں اپوزیشن جماعتیں ایگزٹ پول والے انتخابی نتائج کو آسانی سے تسلیم کر لیں گی؟
کیا وہاں بھی انتخابات کے بعد پاکستان جیسا سیاسی ماحول بننے جا رہا ہے ؟
جیلیں آباد ہونے جا رہی ہیں ۔۔۔؟
کہیں بڑا ملک بڑے مسائل میں الجھنے تو نہیں جا رہا ۔۔۔؟
سینئر بھارتی صحافی رویش کمار نے ایگزٹ پو ل کا ”EXIT POLL“ کر دیا ، انہوں نے سوشل میڈیا پر ایگزٹ پول کی ساری ”پول“ کھول دی ۔ یہاں ان کے تبصروں کی تفصیلات تو پیش نہیں کی جا سکتیں لیکن اتنا کہا جا سکتا ہے کہ غیر جانبدار صحافی بھی ایگزٹ پول سے مطمئن نہیں اور تحفظات رکھتے ہیں ۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال بھی ایگزٹ پول سے خوش نہیں انہوں نے ایک میٹنگ میں مسکراتے ہوئے کہا کہ انتخابی نتائج ایگزٹ پول سے بالکل مختلف ہونگے ، انہوں نے تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ” بی جے پی کو خوش کرنیوالوں نے تو تمام حدیں ہی پار کر ڈالیں راجستھان میں اگر 24نشستیں ہیں تو ایگزٹ پول والوں نے 24میں سے 33نشستیں بی جے پی کو دے ڈالیں “ ۔
اپوزیشن نے لوک سبھا انتخابات کے ایگزٹ پولز پر سوالات اٹھائے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ بھارت میں 4 جون کو مخلوط حکومت بننے جا رہی ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بڑا دعویٰ کیا۔ انہوں نے 295 نشستیں جیتنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”یہ ایگزٹ پول نہیں ہے، یہ مودی کا میڈیا پول ہے۔ یہ ان کا خیالی سروے ہے۔کیا آپ نے سدھو موسے والا کا گانا 295 سنا ہے؟ ہم 295 سیٹیں جیتیں گے“۔
کانگریس ایگزٹ پول کو جعلی قرار دے چکی ہے ۔
کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش کے مطابق ”ایگزٹ پول مکمل طور پر فرضی ہے۔ صرف 4 جون کو باہر نکلنے والے لوگوں نے ہی یہ ایگزٹ پول جاری کیے ہیں۔انڈیااتحاد کو کم از کم 295 نشستیں ملنے والی ہیں۔ یہ صرف موجودہ وزیراعظم اور موجودہ وزیر داخلہ کا نفسیاتی کھیل ہے۔ وہ ہمارے رہنماو¿ں اور کارکنوں پر نفسیاتی دباو¿ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہمارا اعتماد ٹوٹ جائے۔ ایسا نہیں ہو گا“۔
ایگزٹ پول پر کانگریس کے جنرل سکریٹری وینوگوپال کہتے ہیں”ہم نے اپنے پی سی سی صدور، سی ایم، انچارجز اور امیدواروں سے بات چیت کی ہے، وہ سب بہت پر اعتماد ہیں۔ یہ ایگزٹ پول حکومت کے لیے ایک جعلی پول ہے“۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی ایگزٹ پول پر سوال اٹھائے ہیں۔ اکھلیش یادو نے ایگزٹ پول کی تاریخ بھی بتائی ۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ بی جے پی میڈیا ،بی جے پی کو 300 سے آگے دکھائے گا جس سے دھوکہ دہی کی گنجائش پیدا ہوگی۔ آج کا بی جے پی کا ایگزٹ پول کئی مہینے پہلے تیار کیا گیا تھا اور اسے صرف آج کے چینلز نے چلایا ،اس ایگزٹ پول کے ذریعے رائے عامہ کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ اس ایگزٹ پول کو بنیاد کے طور پر لیتے ہوئے، بی جے پی (سوموار )آج سٹاک مارکیٹ کھلنے سے فوری منافع لینا چاہتی ہے۔ اگر یہ ایگزٹ پول جھوٹے نہ ہوتے اور بی جے پی واقعی ہار نہیں رہی ہوتی تو بی جے پی والے اپنے ہی لوگوں پر الزام نہ لگاتے۔ بی جے پی والوں کے مرجھائے ہوئے چہرے ساری حقیقت بیان کر رہے ہیں“۔
مغربی بنگال کی ممتا بینر جی بی جے پی سرکار کے بارے میں کیا مو¿قف رکھتی ہیں یہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ، اور اب اگر انتخابی نتائج سے صرف دو تین روز قبل ایگزٹ پول میں یہ کہا جائے کہ بنگال میں بھی بی جے پی جیت رہی ہے تو اس پر کیا تبصرہ کیا جانا چاہیے ؟آپ خود ہی اس کا اندازہ لگا لیں ۔
بہر حال بھارت میں لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ ایگزٹ پول سے کنفیوژ ن کا شکار ہو چکے ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی نظریں بھارت کے انتخابی نتائج پر لگی ہیں اور اس میں بھی دو رائے نہیں کہ بھارتی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والے مختلف اداروں کے ایک جیسے ایگزٹ پولز نے کنفیوژ ن پھیلا دی ہے۔
کیا” کنفیوژ سیاسی ماحول “بھارت میں قابل قبول ہوگا اور ایگزٹ پولز جیسے انتخابی نتائج بھارتی عوام ”برداشت “ کر پائے گی ۔۔۔۔یہ بھی بہت بڑا سوال ہے۔
طاقت اور اقتدار کے کھیل میں عام آدمی پہلے خود کو بے بس ، لاچار اور کمزور سمجھتا تھا مگر اب اس کی مشکل میں ایک اور کیٹگری کا اضافہ ہو چکا ہے اور اس کیٹگری کا نام ہے ”کنفیوژن “۔
جمہوریت میں انتخابات کے نتیجے میں سیاسی استحکام اور پرامن تبدیلی عوامی ووٹ کی طاقت سے آتی ہے لیکن لگتا ہے شاید دنیا ترقی تو کر گئی مگر جمہوریت بہت پیچھے رہ گئی ، جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال بھی ووٹ کی طاقت کو نہیں بچا پا رہا ، ووٹ کی طاقت ہر گزرتے الیکشن کے بعد کم ہوتی ہی کیوں نظر آ رہی ہے ؟ یہ بھی بڑا سوال ہے
بھارت میں انتخابات کے نتائج کچھ بھی آئیں، کسی کے حق میں آئیں یا کسی کی مخالفت میں ۔۔۔سوالات تو اٹھ ہی گئے ہیں
جواب تو دینا پڑے گا ۔۔۔بڑی جمہوریت میں ”بڑی دھاندلی “ نہیں چلے گی
یہ ہم نہیں کہہ رہے ۔۔۔۔۔”یہ جو پبلک ہے یہ سب جانتی ہے“
ایک ”امن دوست “ نے ایگزٹ پول کے بارے میں ایک جملہ بولا ”بھارت میں فارم47والی حکومت آ رہی ہے؟ “ اور پھر بھارت کے ہی معروف شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کے یہ چند اشعار سنائے
جدھر سے گزرو، دھواں بچھا دو
جہاں بھی پہنچو،دھمال کر دو
تمہیں سیاست نے حق دیا ہے
ہری زمینوں کو لال کر دو
اپیل بھی تم، دلیل بھی تم
گواہ بھی تم، وکیل بھی تم
جسے بھی چاہو، حرام کہہ دو
جسے بھی چاہو، حلال کر دو

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button