اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا دورہ امریکہ
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کا اگلا مرحلہ ''ان کے امریکہ پہنچنے اور واشنگٹن میں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ‘‘ کے بعد شروع ہوگا۔
بین الاقومی ثالثوں اور حماس اور اسرائیل کے وفود کے مابین اگلے مرحلے سے متعلق باضابطہ بات چیت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، جبکہ غزہ سیزفائر کا پہلا 42 روزہ مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بارے میں بات چیت سے پہلے مشرق وسطیٰ ”مذاکرات کو آگے بڑھانے کے اقدامات کے بارے میں اہم ثالث قطر اور مصر سے بات کریں گے اور وفود کی بات چیت کے لیے امریکہ روانہ ہونے کی تاریخوں کے بارے میں بھی ثالثوں سے صلاح و مشورہ کریں گے۔‘‘
فرانس اور اسرائيل کی دوہری شہريت کے حامل اوفر کالديرون اور يارڈن بيباس کو غزہ کے جنوبی شہر خان يونس ميں ريڈ کراس کے حوالے کيا گيا جبکہ اسرائيلی اور امريکی شہری کيتھ سيگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کيا گيا۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ تینوں یرغمالی اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی کی مہم کے لیے سرگرم گروپ ”دی ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیمیلیز فورم‘‘ نے حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اسے ”اندھیرے میں روشنی کی کرن‘‘ قرار دیا۔
اُدھر ہفتے ہی کو اسرائيلی حکام نے مزید 182 فلسطينيوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہفتے کی رات رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے والی ایک بس کا مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک پرجوش ہجوم نے استقبال کیا، جبکہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی تین دیگر بسیں خان یونس پہنچیں جہاں سینکڑوں افراد نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان قیدیوں کا استقبال کیا۔
ہفتے کے روز یرغمالیوں کی رہائی کے بعد، مصر کے ساتھ غزہ کی اہم رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 50 فلسطینی مریضوں کو، جنہیں علاج کی فوری ضرورت تھی، وہاں سے غزہ سے باہر منتقل کر دیا گیا۔
مئی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اس کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے سے پہلے رفح غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے ایک اہم گزرگاہ تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر لیتے ہیں، منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا خیر مقدم کریں گے۔ غزہ کی جنگ کے سلسلے میں واشنگٹن کی سابقہ حکومت کے ساتھ کشیدگی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے نیتن یاہو خود امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے گزشتہ ماہ دوسری بار بطور امریکی صدر وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد نیتن یاہو امریکہ کا دورہ اور ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔