بین الاقوامی

بھارت مقبوضہ کشمیر کے چرواہے چراگاہوں سے محروم، مویشی گرمی اور درندوں کے نرغے میں

بھارت مقبوضہ کشمیر کے چراہوں کو بالائی چراگاہوں کی جانب اجازت نہ دئے جانے کے باعث انہیں سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

بڈگام (عارف بشیر) : وادی کشمیر کے ضلع بڈگام سمیت مختلف علاقوں میں چرواہوں کو اس سال مئی کے آخر تک بھی بالائی چراگاہوں کی طرف، رپورٹس کے مطابق، کوچ کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں مال مویشی نشیبی علاقوں میں درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ چرواہے گرمی کے ساتھ ساتھ دیگر خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

عام طور پر، بڈگام سمیت وادی کے دیگر اضلاع کے گجر، بکروال اور چوپان برادری سے تعلق رکھنے والے چرواہے ہر سال مئی کے آخری عشرے سے بالائی چراگاہوں کی طرف ہجرت شروع کرتے ہیں تاکہ اپنے ریوڑ کو بہتات غذا دستیاب ہونے کے ساتھ ساتھ وہ تپتی گرمی اور جنگلی جانوروں سے محفوظ رہیں۔ تاہم، روپورٹس کے مطابق، اس سال حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باعث یہ چرواہے نشیبی میدانوں میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وہیں شدید گرمی نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے چوپانوں نے بتایا: ’’نشیبی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث بھیڑ بکریاں بیمار ہو رہی ہیں اور ان کی اموات بھی ہو رہی ہیں، جب کہ جنگلی جانوروں، آوارہ کتوں کے حملے کا خطرہ بھی ہر وقت لاحق رہتا ہے۔‘‘

بڈگام ضلع کی معروف چراگاہ دودھ پتھری میں ہر سال ریوڑ چراہنے والے عبد الرحمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم اس وقت زبردست مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہاں (نشیبی علاقوں میں) گھاس دستیاب نہیں اور ایک چھوٹے سے میدان میں بیس ہزار سے زائد مویشی چرا رہے ہیں۔‘‘ بشیر احمد نامی ایک اور چرواہے کے مطابق: ’’ہمیں صرف دن کے اوقات میں ریوڑ چرانے کی اجازت ہے جبکہ رات کو واپس جانا پڑتا ہے جو ہمارے لئے کافی دشوار ہے، کیونکہ یہاں ٹھہرنے کی اجازت نہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرمی کے ساتھ ساتھ دھول سے جانور بیمار ہو رہے ہیں، اور انہوں نے متعلقہ حکام سے چراہوں کو بالائی علاقوں کی جانب روانہ ہونے کی اجازت دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ضمن میں ڈسٹرکٹ شیپ ہسبنڈری آفیسر، ڈاکٹر محمد معروف شاہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ’’ہم نے یہ معاملہ ضلع انتظامیہ، ایس ایس پی اور ڈی سی بڈگام کی نوٹس میں لایا ہے۔ امید ہے جلد فیصلہ ہو گا۔ تب تک چرواہے مال کو باغات میں چرا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ محکمہ کی ٹیم چرواہوں سے رابطہ میں ہیں اور ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ پہلگام حملے اور بعد ازاں بھارت-پاکستان کے مابین کشیدگی کے بعد سیکورٹی کو مزید مستحکم کیا گیا ہے اور متعدد تبدیلیاں بھی رونما کی گئی ہیں۔ چرواہوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں ہر سال بالائی چراگاہوں کی جانب جانے کی عام اجازت تھی تاہم اس سال ہی انہیں روکا جا رہا ہے، تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں ابھی تک وضاحتی، تائیدی یا تردیدی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button