
امریکی جریدے "فارن افیئرز” کی چشم کشا رپورٹ: مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسی بھارت کے لیے اندرونی و بیرونی خطرہ قرار
ہندوتوا کے نظریے کو ریاستی سطح پر نافذ کرنے کی کوششوں نے بھارت کی صدیوں پرانی کثیرالثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی کو پارہ پارہ کر دیا ہے
مدثر احمد-امریکا، وائس آف جرمنی کے ساتھ
عالمی سطح پر ممتاز اور بااثر امریکی جریدے "فارن افیئرز” نے بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں اور انتہا پسند قوم پرستی کو بھارت کی داخلی ہم آہنگی، جمہوری اداروں، اور عالمی ساکھ کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں نے نہ صرف ملک کی سیکولر شناخت کو شدید نقصان پہنچایا ہے بلکہ بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کی راہ پر بھی گامزن کر دیا ہے۔
داخلی عدم استحکام اور جمہوری اداروں پر حملہ
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مودی سرکار نے ریاستی اداروں، جیسے کہ ٹیکس محکمے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED)، اور سی بی آئی (CBI) کو منظم طریقے سے اپوزیشن جماعتوں، آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کو دبانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے کردار کو محدود اور عدلیہ کو بے اثر بنانے کی کوششوں نے بھارت کے جمہوری ڈھانچے کو متزلزل کر دیا ہے۔
"فارن افیئرز” کے مطابق، بی جے پی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انتخابی نظام کی ساختی خامیوں اور اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا بھرپور استعمال کیا، جس کے نتیجے میں بھارت میں فرقہ وارانہ تقسیم اور سیاسی پولرائزیشن میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
سیکولر بھارت سے ہندو راشٹرا تک؟
رپورٹ میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ہندوتوا کے نظریے کو ریاستی سطح پر نافذ کرنے کی کوششوں نے بھارت کی صدیوں پرانی کثیرالثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی قوانین اور پرتشدد رجحانات کی حوصلہ افزائی نے نہ صرف اندرونی خلفشار کو بڑھایا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے "سیکولر جمہوری ملک” کے تاثر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
کشمیر اور شمال مشرقی بھارت میں بغاوت کا خطرہ
رپورٹ میں کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں کی صورتحال کو بھارت کے داخلی عدم استحکام کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاستی سطح پر جابرانہ اقدامات نے ان خطوں میں عوامی ناراضگی کو شدید کر دیا ہے۔ فارن افیئرز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے اپنی جارحانہ پالیسیاں ترک نہ کیں تو یہ خطے ممکنہ بغاوتوں کا مرکز بن سکتے ہیں۔
خارجہ پالیسی میں تضادات اور تنہائی
فارن افیئرز نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو "متنازعہ اور تضاد سے بھرپور” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور ایران کے ساتھ قریبی تعلقات، جبکہ چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور مغربی دنیا سے بے یقینی پر مبنی سفارتی رویے نے بھارت کو عالمی سطح پر غیر متوازن اور ناقابل اعتبار اتحادی بنا دیا ہے۔ خاص طور پر امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں سردمہری کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
اقتصادی ترقی یا محض اعداد و شمار؟
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اگرچہ بھارت دنیا کی چوتھی بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے، تاہم اس کی ترقی معاشی استحکام، عوامی معیارِ زندگی، اور اسٹریٹجک اثرورسوخ کے لحاظ سے چین اور امریکہ سے بہت پیچھے ہے۔ "میک ان انڈیا” جیسے منصوبے مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہے ہیں۔ تحفظ پسندی کی پالیسی، صنعتی پیداوار میں کمی، اور تحقیق و ترقی پر کم سرمایہ کاری بھارت کی ترقی کو محدود کر رہی ہے۔
سفارتی ناکامی اور علاقائی اثرات
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق، مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویہ اور متنازعہ قوانین نہ صرف بھارت کے اندر عدم اعتماد کو بڑھا رہے ہیں بلکہ پڑوسی ممالک جیسے پاکستان، بنگلہ دیش، اور نیپال کے ساتھ تعلقات کو بھی خراب کر رہے ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ سفارتی تناؤ نے بھارت کی علاقائی بالادستی کے خواب کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
"ایک غیر جمہوری بھارت، ایک کمزور بھارت ہوگا۔ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو بھارت عالمی معیشت میں اپنی حیثیت تو برقرار رکھ سکتا ہے، لیکن عالمی سیاسی اثرورسوخ، داخلی استحکام، اور علاقائی قیادت کے خواب اس کے لیے ایک سراب بن جائیں گے۔”
"فارن افیئرز” کی یہ رپورٹ بھارت کے موجودہ سیاسی منظرنامے پر ایک غیر جانبدار اور تنقیدی نظر ڈالتی ہے، اور عالمی برادری کو متنبہ کرتی ہے کہ ایک مضبوط، متوازن اور جمہوری بھارت نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ اگر مودی حکومت نے اپنی پالیسیاں نہ بدلیں تو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا مستقبل تاریکی میں جا سکتا ہے۔