مشرق وسطیٰ

کیا ایران اور امریکہ کی لفظی جنگ دکھاوا ہے؟ جنگ کے دوران بھی جاری تھی بات چیت! پرامن جوہری پروگرام کے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں

ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے کچھ ممالک نے ایران کے ساتھ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پس پردہ بات کی ہے۔

ایران-اسرائیل جنگ بندی نافذ ہے۔ ایسے میں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ایران کی لفظی جنگ ابھی جاری ہے۔ اسی بیچ ایک چونکانے والی خبر سامنے آرہی ہے، جو اس لفظی جنگ پر سوال کھڑے کر رہی ہے۔ سی این این کے مطابق ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے لیے گزشتہ دو ہفتوں سے بات چیت جاری ہے اور اس بات چیت میں مشرق وسطیٰ کے کچھ معروف کھلاڑی ممالک بھی ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

چار ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے امریکہ نے بڑی بڑی پیشکش کی ہیں۔ جن میں سویلین جوہری پروگرام کی تعمیر کے لیے ایران کو 30 بلین ڈالر تک رسائی میں مدد دینے، پابندیوں میں نرمی اور اربوں ڈالر کے محدود ایرانی اثاثوں کو آزاد کرنے کے امکان پر بات کی گئی ہے۔

ایران اور اسرائیل کی جنگ کے دوران بھی گزشتہ دو ہفتوں میں یہ بات چیت جاری رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد یہ بات چیت اس ہفتے جاری رہی۔

امریکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ متعدد تجاویز پیش کی گئیں ہیں۔ یہ ابتدائی اور ابھرتی ہوئی تجاویز ہیں جن میں ایک طے شدہ چیز ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر روکنے کی شرط شامل ہے۔ تو دوسری جانب تجاویز میں ایران کے لیے کئی مراعات بھی شامل ہیں۔

دو ذرائع نے بتایا کہ ایران کے خلاف امریکی فوجی حملوں سے ایک دن قبل گزشتہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور مشرق وسطیٰ کے شراکت داروں کے درمیان خفیہ اور گھنٹوں تک جاری رہنے والی ملاقات میں کچھ تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے حکام اور اس تجویز سے واقف ذرائع کے مطابق زیر بحث تجاویز میں ایک اندازے کے مطابق ایران میں 20-30 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی گئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ امریکہ ایران کے ساتھ ان مذاکرات کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔

بات چیت میں ایران پر لگائی گئی کچھ پابندیاں اٹھانے سمیت ایران کو اس وقت اس کے غیر ملکی بینک کھاتوں میں رکھے ہوئے 6 بلین ڈالر تک رسائی کی اجازت دینے کا امکان شامل ہے۔ تاہم تجویز میں اس رقم کے آزادانہ طور پر استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ، ایک اور خیال گزشتہ ہفتے سامنے آیا اور اس وقت زیر غور ہے کہ امریکی اتحادیوں کو فردو جوہری تنصیب کی تبدیلی کے لیے ادائیگی کرنی ہوگی۔

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ایران خود فردو جوہری سائٹ کو استعمال کر سکے گا یا نہیں۔ نہ ہی یہ واضح ہے کہ اس تجویز پر کتنی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔

بات چیت سے واقف ایک اور ذرایع نے بتایا کہ مختلف لوگوں کی طرف سے بہت سے خیالات پیش کیے جا رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے تخلیقی ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button